پنجاب: کورونا وائرس سے شدید متاثرہ اضلاع میں مؤثر لاک ڈاؤن کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے وہ اضلاع جہاں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 12 فیصد سے زائد ہے وہاں عوام کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے مؤثر لاک ڈاؤن نافذ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ یہ لاک ڈاؤن یکم سے 11 اپریل تک جاری رہے گا تاہم کابینہ کمیٹی 7 روز بعد اس کا ازسرِ نو جائزہ لے کر اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کابینہ کمیٹی برائے کورونا وائرس میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے معاشی سرگرمیوں پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی جارہی، تعمیراتی صنعت، اشیا کی صنعت، ٹرانسپورٹ وغیرہ معمول کے مطابق اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے تحت اپنا کام جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں 5 اپریل سے انڈور، آؤٹ ڈور شادیوں و دیگر تقریبات پر پابندی

انہوں نے اعلان کیا کہ

  • صوبے میں یکم اپریل سے شادی کی تقریبات پر مکمل پابندی عائد ہوگی، شادی ہالز بند ہوں گے، انِ ڈور اور آؤٹ ڈور کسی قسم کی تقریبات کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں میٹرو، اورنج ٹرین اور اسپیڈو وغیرہ شامل ہیں۔

  • تمام اقسام کے ریسٹورنٹس، ہوٹلوں میں انِ ڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ پر پابندی ہوگی تاہم کھانا خرید کر لے جانے یا گھر پر منگوانے کی اجازت ہوگی۔

  • اسپورٹس، ثقافتی سرگرمیاں، سماجی و دیگر تقریبات پر پابندی برقرار رہے گی۔

  • پارکس بند رکھے جائیں گے، کاروباری سرگرمیاں شام 6 بجے تک جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جبکہ ہفتے میں 2 روز دکانیں بند رکھی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے، ماسک پہننے سے نہ صرف آپ خود بلکہ اپنے اہلِ خانہ کو بھی بیماری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 11.2 فیصد تک پہنچ گئی

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ وائرس کے ابتدائی 2 لہروں کے مقابلے میں حالیہ تیسری لہر خطرناک اور بہت شدت کی حامل ہے جس کے دوران مثبت کیسز کا تناسب 14 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں کورونا مریضوں کی زیادہ تعداد لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد اور ملتان میں ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مثبت کیسز کی شرح 21 فیصد تک جا پہنچی ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وائرس کیسز میں اضافے کی وجہ سے ہسپتالوں میں تیزی سے گنجائش ختم ہورہی ہے اور نظام صحت دباؤ کا شکار ہے، اس مرحلے پر اس وائرس کو کنٹرول کرنا انتہائی ضروری ہے جبکہ ہم صنعتیں اور کاروبار بند کرنے کے بھی متحمل بھی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے 11 اضلاع میں مکمل لاک ڈاؤن پر غور

صوبے میں وائرس کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صوبے میں فعال کیسز کی تعداد 23 ہزار 106، تشویشناک مریضوں کی تعداد 252 ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک صوبے میں 125 ویکسینیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جن میں 4 لاکھ 54 ہزار ویکسینز آچکی ہیں اور ایک لاکھ 21 ہزار 527 ہیلتھ ورکرز کو پہلی خوراک دی جاچکی ہے جبکہ 54 ہزار 885 ہیلتھ ورکرز کو دوسری خوراک بھی مل چکی ہے۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 60 سال سے معمر ایک لاکھ 51 ہزار 447 افراد کی ویکسینیشن ہوچکی ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب میں مجموعی طور پر اب تک 2 لاکھ 15 ہزار 227 افراد اس وبا کا شکار جبکہ 6 ہزار 246 اس کے باعث لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں