حکومت نے دو ڈیموں کے لیے 240 ارب روپے اب تک جاری نہیں کیے، واپڈا

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2021
دونوں میگا پروجیکٹس کے لیے واپڈا کو ایکویٹی کے طور پر 700 ارب روپے کی ضرورت ہے، چیئرمین واپڈا کا سپریم کورٹ میں بیان - فائل فوٹو:اے ایف پی
دونوں میگا پروجیکٹس کے لیے واپڈا کو ایکویٹی کے طور پر 700 ارب روپے کی ضرورت ہے، چیئرمین واپڈا کا سپریم کورٹ میں بیان - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: واٹر اینڈ پاور ڈiولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ حکومت نے انتہائی ضروری دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے اتھارٹی کو ایکویٹی انجیکشن کے لیے ابھی تک 240 ارب روپے جاری نہیں کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واپڈا کے چیئرمین مزمل حسین نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کو بتایا کہ 20 فروری 2020 کو سپریم کورٹ سے کیے گئے وعدے کے باوجود پاور ڈویژن نے بقایا رقم کو جاری نہیں کیا جو اس وقت اتھارٹی کی ایکویٹی شراکت کی حیثیت سے 240 ارب روپے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں میگا پروجیکٹس کے لیے واپڈا کو ایکویٹی کے طور پر 700 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے دیامر میں ڈیم پروجیکٹ کا آغاز تو کردیا لیکن۔۔

چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 4 ہزار 500 میگاواٹ کے دیامیر بھاشا ڈیم اور 700 میگاواٹ کے مہمند ڈیم کے منصوبوں پر نظر ثانی کے لیے کیس پر سماعت کی۔

ایڈووکیٹ نیئر عباس رضوی کے ذریعے واپڈا کے چیئرمین نے عدالت میں منصوبوں کی تیز رفتار تعمیر پر روشنی ڈالی۔

اس سے قبل اس کیس کی آخری سماعت 12 فروری 2020 کو ہوئی تھی جس میں عدالت عظمٰی نے بجلی کے سیکریٹری کو حکم دیا تھا کہ وہ دونوں ڈیموں کی تعمیر کے لیے ادائیگی کے شیڈول پر عمل پیرا ہوکر ایک سال میں واپڈا کے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔

جب انہیں بلایا گیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ انہیں یہ وضاحت کرنے کے لیے حکومت سے ہدایت کی ضرورت ہے کہ رقم جاری کیوں نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ہمارے پاس ڈیم بنانا ہی واحد اور آخری حل ہے؟

پھنسی ہوئی رقم کے علاوہ واپڈا پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام 21-2020 کے لیے مختص رقم میں سے دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 16 ارب 50 کروڑ روپے اور مہمند ڈیم کے لیے 7 ارب روپے کا کیش فلو جاری ہے۔

واپڈا کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اتھارٹی اگلے ماہ کے درمیان تک 50 کروڑ گرین یورو بونڈ جاری کرنے جارہی ہے۔

عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ڈیموں کی تعمیر کے لیے اگلے دو سالوں کے لیے 60 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی کرنسی کی ضرورت ہے تاہم واپڈا مارکیٹ سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کی قیمت 50 کروڑ ڈالر ہے جس کے لیے جے پی مورگن بینک کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

عدالت کے ایک سوال کے جواب میں واپڈا چیئرمین نے کہا کہ مہمند ڈیم کی تکمیل کی تاریخ مئی تا جون 2025 ہے اور دیامیر بھاشا ڈیم 2028 میں مکمل ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس وبا کے دوران غیر ملکیوں اور مقامی لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی مقامی اور غیر ملکی منڈیوں سے سامان کی عدم فراہمی جیسے واپڈا کو درپیش چیلنجز کے باوجود تعمیراتی شیڈول میں رکاوٹ نہیں آئی ہے اور میگا پروجیکٹس کی ٹائم لائنز پوری کی جارہی ہیں۔

چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں ہمیشہ غیر ملکیوں کی مدد کیوں لینی پڑتی ہے اور تازہ گریجویٹس کی خدمات کیوں استعمال نہیں کی جاتیں۔

چیف جسٹس نے اس پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ منصوبوں کے لیے اسٹیل کی درآمد کی بجائے غیر فعال پاکستان اسٹیل ملز کی خدمات کو استعمال کیوں نہیں کیا گیا؟

تبصرے (0) بند ہیں