کورونا وائرس کی نئی قسم بچوں کو زیادہ متاثر کررہی ہے، رپورٹ

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2021
وائرس کی پہلی لہر کے دوران 30 سال سے کم عمر ایک فرد بھی  ہسپتال میں داخل نہیں ہوا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
وائرس کی پہلی لہر کے دوران 30 سال سے کم عمر ایک فرد بھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ماہرین کی اس حوالے سے متضاد رائے ہے کہ کورونا وائرس کی برطانوی قسم بچوں کو تیزی سے متاثر رہی ہے لیکن اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بالغان اور معمر افراد کی نسبت بچوں میں کورونا وائرس زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا نقطہ نظر یہ تھا کہ بچوں میں انفیکشن کے بیماری بننے کے امکانات کم ہیں۔

دوسری جانب بھارت میں وائرس کی دوہری تبدیل شدہ شکل رپورٹ ہوئی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ وائرس مسلسل اپنی ساخت میں تبدیلی کررہا ہے اور مزید خطرناک ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب: نئی قسم کے کورونا وائرس سے نو عمر، نابالغوں کی بڑی تعداد متاثر

شہریوں میں جہاں اس بات کی تشویش پائی جارہی ہے وائرس کی تبدیل شدہ شکل بچوں کو زیادہ متاثر کررہی ہے وہیں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منہاج السراج نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کوئی سائنسی شواہد موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ نئی قسم سے بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ وائرس کی پہلی لہر کے دوران 30 سال سے کم عمر ایک فرد بھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوا تھا لیکن دوسری لہر میں 12 سال تک کی عمر کے بچے داخل کیے گئے اور اب تیسری لہر کے دوران نوزائیدہ بچے بھی ہسپتالوں میں آرہے ہیں۔

پمز کے چلڈرن ہسپتال میں پیڈیاٹرک میڈیسن یونٹ کے پروفیسر ڈاکٹر مقبول حسین نے کہا کہ اعداد و شمار پر مبنی معلومات دستیاب نہیں لیکن پہلی اور دوسری لہر کے دوران حالیہ لہر کے مقابلے میں کم تعداد میں بچے متاثر ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: لاہور کے 3 ہسپتالوں میں کورونا ویکسین ‘اسکینڈل‘ سامنے آگیا

انہوں نے بھی یہی کہا کہ جہاں تک مجھے یاد ہے وائرس کی پہلی لہر کے دوران بڑی تعداد میں بچوں کے ٹیسٹ کیے گئے اور شاید ہی کوئی بچہ ہسپتال میں داخل ہوا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بری چیز یہ ہے کہ بچوں کو روکا نہیں جاسکتا جس سے وہ اپنے والدین اور بزرگوں میں وائرس ترسیل کرسکتے ہیں تاہم اچھی بات یہ ہے کہ بچوں میں شرح اموات انتہائی کم ہے اور 80 فیصد بچوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں جبکہ 10 فیصد کو معمولی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

اس ضمن میں مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان نے ڈان کو بتایا کہ وائرس مسلسل اپنی ہیئت تبدیل کررہا ہے اور مزید ترسیل آور ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فائزر کی ویکسین کم عمر بچوں کے لیے 100 فیصد مؤثر قرار

ضلعی ہیلتھ افسر ڈاکٹر ضعیم ضیا کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی ملکی یا غیر ملکی ڈیٹا موجود نہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہو کہ بالغان کے مقابلے بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدا سے ہی بچوں میں کورونا کیسز سامنے آگئے تھے لیکن موسم سرما میں نمونیہ نے بھی صورتحال خراب کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں