جہانگیر ترین سمیت کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا جارہا، نہ تحفظ دیا جارہا ہے، شہزاد اکبر

03 اپريل 2021
شہزاد اکبر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی ہے — فوٹو: پی آئی ڈی
شہزاد اکبر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی ہے — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے جبکہ کسی کا تحفظ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے کہا کہ مئی 2020 میں شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی تھی جس میں منی لانڈرنگ اور کارپوریٹ فراڈ سمیت دیگر معاملات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی، حکومت نے اس رپورٹ کے تناظر میں نیب، ایف آئی اے، مسابقتی کمیشن اور صوبائی اینٹی کرپشنز کو ان معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے کو شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے گروپوں نے عدالتوں میں چیلنج کیا اور اس معاملے کو اسلام آباد ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تاہم عدالتوں نے قرار دیا کہ حکومتی فیصلہ درست ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ جہانگیر ترین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے، ایف آئی اے شوگر کمیشن کے تناظر میں اقدامات کر رہی ہے، کسی کو قانون سے ہٹ کر نہ ہی ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور نہ تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: مالیاتی فراڈ، منی لانڈرنگ کے مقدمات: جہانگیر ترین اور انکے بیٹے کی عبوری ضمانت

ان کا کہنا تھا کہ کسی اپنے کا احتساب کرنا تکلیف دہ عمل ہے لیکن اگر ان پر الزام غلط ثابت ہوجائے تو اس سے خوشی ہوگی، کسی ادارے کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتے، ہمارا کوئی ٹارگٹ نہیں ہے اور نہ ہمارے لیے کوئی مقدس گائے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے رمضان شوگر ملز اور الحدیبیہ ملز کے خلاف مقدمے میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا ہے، اس مقدمے میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف سے تحقیقات ہوچکی ہیں جبکہ سلمان شہباز ملک سے مفرور ہیں جبکہ جہانگیر ترین گروپ کے خلاف مقدمے میں 4.35 ارب روپے کی ہیرپھیر کا الزام لگایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب شوگر کمیشن کی رپورٹ پر مختلف اداروں نے کارروائی شروع کی تو چینی کی قیمت کم ہوگئی تاہم کچھ عرصہ بعد کرشنگ سینزن ہونے کے باوجود چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت کا تعین کرکے چینی کی قیمت کا تعین کیا جاسکتا ہے ماضی میں کبھی چینی کی ایکس مل قیمت مقرر نہیں کی گئی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی ہے، پنجاب میں چینی کی ایکس مل 80 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے، سندھ حکومت سے بھی اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ایک رپورٹ آئی کہ رمضان المبارک کے دوران چینی کی قیمتوں میں 20 سے 30 روپے فی کلو اضافے کا امکان ہے جس پر ایف آئی اے نے لاہور اور کراچی میں سٹہ بازوں کے خلاف کارروائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: ساڑھے 8 لاکھ ٹن چینی بغیر ٹیکس کے درآمد کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ سٹہ بازوں کے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پکڑے گئے، چھ واٹس ایپ گروپ چینی کی قیمت کا تعین کر رہے تھے، ان واٹس ایپ گروپوں کے ذریعے چینی کے اسٹاک کی خرید و فروخت ہو رہی تھی جبکہ چینی اسی طرح اسٹاک میں موجود تھی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ سٹہ باز جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس میں رقم بھیجتے تھے، سٹہ بازوں کے 392 بے نامی اکاؤنٹس سے 667 ارب روپے کے لین دین کا پتہ چلا جن کو منجمد کردیا گیا ہے جبکہ دس ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے قانون سازی کی ہے جس کے تحت چینی اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافے کو جرم قرار دیا گیا ہے، پنجاب میں گنے کی خریداری سے لے کر چینی کی رسد تک کی ذمہ داری کین کمشنر کو دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، وزیراعظم عمران خان نے قانون کے مطابق اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

ایک سوال پر معاون خصوصی نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں ہر شخص کو رائے دینے کا حق حاصل ہے تاہم حتمی فیصلہ تفصیلی غور و خوض کے بعد کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں