کیا آپ موٹاپے سے پریشان ہیں، مگر ورزش یا صحت بخش غذا کے استعمال کے باوجود جسمانی وزن میں کمی نہیں آرہی؟

تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ کی اپنی ایک عادت ہو۔

جی ہاں ایک عادت ایسی ہے جو بیشتر افراد میں پائی جاتی ہے اور وہ ہے اپنا کھانا بہت تیزی سے ختم کرنا یا اچھی طرح چبائے بغیر نگل لینا جو کہ صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔

اگر آپ میں بھی یہ عادت موجود ہے تو اس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے اور بتدریج انسان موٹاپے کا شکار ہوجاتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہو نے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برسٹل یونیورسٹی اور روہیمپٹن یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانا بہت تیز رفتاری سے جزوبدن بنانا صحت کے لیے نقصان دہ عادت ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ تیزرفتاری سے کھانے کے نتیجے میں لوگ ضرورت سے زیادہ مقدار میں کھالیتے ہیں کیونکہ جسم کو یہ احساس کرنے میں وقت لگتا ہے کہ پیٹ بھر گیا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں پیٹ بھرنے کا احساس فوری طور پر نہیں ہوتا کیونکہ ہمارا جسم اس طرح کا فہم کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں ہوا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگ یہ عادت ممکنہ طور پر بچپن میں اپناتے ہیں اور محققین نے یہ تعین کرنے کی کوشش کی کہ اس کی وجہ بہن بھائیوں کا ساتھ تو نہیں ہوتا۔

تحقیق میں دریافت کیا کہ بہن بھائیوں کے ساتھ رہنے والے بچوں میں ہی تیرفتاری سے کھانے کی عادت بنتی ہے۔

محققین کے مطابق اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے بہنوں اور بھائیوں کی موجودگی یا عدم موجودگی، کھانے کی رفتار پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

اسی طرح ایک وجہ کھیل کود کی خواہش بھی خوراک کو تیزرفتاری سے ختم کرنے پر مجبور کرسکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ وجہ جو بھی ہو جن افراد میں یہ عادت موجود ہوتی ہیں ان میں موٹاپے اور توند نکلنے کا امکان بھی دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل کلینیکل اوبیسٹی کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جب آپ سست روی سے کھانا کھاتے ہیں یعنی کم از کم 20 منٹ اس کام کے لیے لگاتے ہیں تو اس سے غذائی نالی کو خوراک ہضم کرنے کا عمل شروع کرنے کا موقع ملتا ہے۔

زیادہ تیزی سے کھانے سے ہوا بھی معدے میں چلی جاتی ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے جس سے معدے میں تیزابیت کی شکایت بھی پیدا ہوتی ہے جبکہ گیس بھی ہوجاتی ہے۔

خوراک کو مناسب طریقے سے چبا کر نگلنا جسمانی وزن میں کمی کا آسان ترین نسخہ بھی ہے۔ ٹیکساس کرسٹین یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق آہستگی سے کھانے اور چھوٹے لقمے لینے سے لوگوں کو کھانے کے کچھ دیر بعد بھوک کا احساس کم ہوتا ہے۔

اسی طرح جو لوگ سست روی سے کھاتے ہیں وہ زیادہ پانی بھی پیتے ہیں جس سے انہیں طبیعت سیر ہونے کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے دوران کھانے کی رفتار اور کیلیوریز لینے کے عمل کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ آہستہ کھانے والے افراد اوسطاً تیزی سے کھانے والوں کے مقابلے میں 88 کیلیوریز کم استعمال کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں