وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2021
ان ترامیم کے نتیجے میں سابق اسحٰق ڈار اور چوہدری نثار کی بالترتیب سینیٹ اور پنجاب اسمبلی سے رکنیت منسوخ ہوسکتی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی پی
ان ترامیم کے نتیجے میں سابق اسحٰق ڈار اور چوہدری نثار کی بالترتیب سینیٹ اور پنجاب اسمبلی سے رکنیت منسوخ ہوسکتی ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دو رہنماؤں، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی بالترتیب سینیٹ اور پنجاب اسمبلی سے رکنیت منسوخ ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ روز کابینہ کا باقاعدہ اجلاس نہیں ہوا ہے تاہم یہ فیصلہ کابینہ کمیٹی برائے قانون کی سفارش پر ممبران کی جانب سے دستخط کرکے کیا گیا۔

کمیٹی نے جمعرات کو ایک صدارتی آرڈیننس کی منظوری دی تھی جس میں انتخابی ایکٹ میں چند ترامیم کی سفارش کی گئی تھی اور انہیں حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے پاس بھیج دیا گیا تھا۔

ترامیم کے مطابق منتخب نمائندوں بشمول سینیٹرز اور قومی و صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں کے ممبران کو 60 روز کے اندر حلف اٹھانا ہوگا بصورتِ دیگر ان کی نشستیں خالی ہوجائیں گی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ان کو ڈی سیٹ کردے گا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں بحث کیلئے لامحدود وقت کی پیشکش

واضح رہے کہ منتخب سینیٹر اسحٰق ڈار نے اپنی سینیٹ کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا تھا اور بعدازاں وہ لندن میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرگئے تھے۔

اسی طرح چوہدری نثار نے پنجاب اسمبلی کی ایک نشست پر الیکشن جیتا تھا تاہم انہوں نے نہ تو حلف اٹھایا اور نہ ہی اسمبلی کے کسی اجلاس میں حصہ لیا ہے۔

معلومات کے مطابق اِن ترامیم کی منظوری کے بعد ای سی پی سے کہا جائے گا کہ وہ فوری طور پر مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں کی رکنیت منسوخ کرے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت تقریبا تین سال قبل مئی 2018 میں معطل کردی تھی جب وہ عدالت میں پیش ہونے میں ناکام رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی انتخابی اصلاحات پینل بنانے کے حکومتی اقدام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش

تاہم اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کا مؤکل پیش نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 سے لندن میں مقیم ہیں۔

8 مئی 2018 کو بدعنوانی کے ایک ریفرنس میں احتساب عدالت نے انہیں مفرور قرار دیا تھا۔

حکومت کا مسلم لیگ (ن) کے مطالبات پر غور

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت کو اُمید ہے کہ انتخابی اصلاحات کا عمل آئندہ چند روز میں شروع ہوجائے گا کیونکہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پارٹی کے سینئر لیڈر خواجہ آصف کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے مطالبے پر تقریباً اتفاق کرلیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے انتخابی اصلاحات کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کے ساتھ بیٹھنے کی دعوت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے رکن قومی اسمبلی نوید قمر کو پارلیمانی کمیٹی میں پارٹی کی نمائندگی کے لیے نامزد کیا ہے اور اب اسپیکر اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) سے کمیٹی کے لیے اپنے ممبر کا نام دینے کو کہا ہے۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی رہنماؤں کو مراسلہ ارسال

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے اس شرط پر کمیٹی کے لیے اپنے ممبر کو نامزد کرنے پر اتفاق کیا ہے کہ حکومت پہلے اپنے دو زیر قید رہنماؤں کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر متفق ہوگئی ہے جس کے بعد انتخابی اصلاحات کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔

اسپیکر اسمبلی قیصر نے گزشتہ ماہ ایوان میں موجود تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط لکھے تھے جس میں انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے مشاورت کے بعد انتخابی اصلاحات لانے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کے بارے میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں