مظفر گڑھ: استاد کے مبینہ تشدد سے 13 سالہ طالبعلم جاں بحق

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2021
ایف آئی آر میں والد نے مزید بتایا کہ نشتر ہسپتال جاتے ہوئے ان کا بیٹا راستے میں دم توڑ گیا— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
ایف آئی آر میں والد نے مزید بتایا کہ نشتر ہسپتال جاتے ہوئے ان کا بیٹا راستے میں دم توڑ گیا— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

مظفرگڑھ کی تحصیل کوٹ ادو کے علاقے پل اٹھاسی میں مبینہ طور پر مدرسے سے چھٹیاں کرنے پر استاد کے تشدد سے 13 سالہ طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔

تھانہ سٹی کوٹ ادو پولیس نے لڑکے کے والد مرید حسین کی مدعیت میں مدرسے کے استاد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

واقعے کی فرسٹ انفارمشین رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مرید حسین کے 3 بیٹے مدرسے میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے جاتے تھے جنہوں نے 3، 4 روز سے مدرسے کی چھٹی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قاری کے ’تشدد سے بچے کی ہلاکت‘: والدین نے معاف کردیا

والد کے مطابق واقعے کے روز وہ خود بچوں کو مولوی محمد اکبر کے پاس قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے چھوڑ کر آئے اور بتایا کہ چھٹی کے وقت بھی خود لینے آئیں گے۔

تاہم دوپہر کو ان کا ایک بیٹا دوڑتا ہوا گھر آیا اور بتایا کہ استاد اس کے بھائی سلیمان کو ڈنڈے سے مار رہے ہیں جس پر وہ فوراً مدرسے پہنچے تو دیکھا کہ باقی بچے قرآن پاک پڑھ رہے ہیں لیکن ملزم بدستور سلیمان پر تشدد کر رہا تھا۔

والد کے مطابق جب انہوں نے استاد سے اپنے بیٹے کو چھڑایا تو وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا جسے گھر لے جایا گیا، تاہم وہاں جب حالت بگڑنے لگی تو اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی طبی امداد کے بعد نشتر ہسپتال ملتان جانے کو کہا۔

ایف آئی آر میں والد نے مزید بتایا کہ نشتر ہسپتال جاتے ہوئے ان کا بیٹا راستے میں دم توڑ گیا جس کے بعد استاد کے ورثا نے راضی نامے کے لیے کوشش کی، تاہم انہوں نے کسی قسم کے راضی نامے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: استاد کے ‘تشدد’ سے مدرسے کا طالب علم جاں بحق

چنانچہ والد کی درخواست پر پولیس نے مولوی محمد اکبر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس سے قبل لاہور کے علاقے برکی میں مبینہ طور پر قاری کے تشدد سے مدرسے کا 9 سالہ طالب علم جاں بحق ہو گیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق جاں بحق ہونے والے بچے کے والد نے کہا تھا کہ 9 سالہ گلفام علی مدرسے میں زیر تعلیم تھا جہاں سے قاری بلال نے فون کرکے اس کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاع دی جب میں پہنچا تو وہ دم توڑ چکا تھا۔

قبل ازیں لاہور میں ہی گلشن راوی میں واقع نجی اسکول میں استاد کے مبینہ تشدد سے دسویں جماعت کا طالب علم جاں بحق ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں استاد کے مبینہ تشدد سے دسویں کلاس کا طالبعلم جاں بحق

واقعے کی یف آئی آر میں متوفی بچے کے والد نے بیان دیا کہ ’اسکول پرنسپل اور انتظامیہ ماہانہ فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے میرے بیٹے کو ذہنی اذیت دے رہے تھے، تاہم آج ہی فیس جمع کرائی تھی‘۔

ایف آئی آر کے مطابق استاد نے متعدد مرتبہ حنین بلال کو گھونسے مارے اور اس کے بال پکڑ کر چیختے ہوئے دیوار پر سر مارا اور حنین کلاس روم میں ہی گر گیا اور دم توڑ دیا‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

محمدحفیظ Apr 12, 2021 03:51pm
اس طرح کے کیس اسی صورت میں ختم ہو سکتے ہیں جب استاد کے ساتھ ساتھ والدین کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔والدین کو برابر کا مجرم قرار دیا جائے۔