نیب نے شہباز شریف کے خلاف ایک اور کیس کی تحقیقات شروع کردیں

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2021
احتساب ادارے نے 2012 میں پنجاب کو آپریٹو بینک کے سی ای او سید طلعت کی تعیناتی کی غیرقانونی طور منظوری دینے کی انکوائری شروع کی۔ - فائل فوٹو:اے پی
احتساب ادارے نے 2012 میں پنجاب کو آپریٹو بینک کے سی ای او سید طلعت کی تعیناتی کی غیرقانونی طور منظوری دینے کی انکوائری شروع کی۔ - فائل فوٹو:اے پی

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف پنجاب کو آپریٹو بینک کے سی او ای کی غیر قانونی تعیناتی کے حوالے سے ایک اور کیس کی تحقیقات شروع کردیں۔

نیب راولپنڈی کی ٹیم نے احتساب عدالت سے شہبازشریف سے جیل میں تفتیش کے لیے اجازت طلب کی جسے عدالت کے ڈیوٹی جج شیخ سجاد احمد نے نیب کی ٹیم کو تفتیش کی اجازت دے دی۔

نیب کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف 2012 میں پنجاب کو آپریٹو بینک کے سی ای او سید طلعت کی تعیناتی کی غیر قانونی طور منظوری دینے کی انکوائری شروع کی گئی ہے۔

نیب نے موقف اپنایا کہ سید طلعت محمود کی تعیناتی میں بے ظابطگیاں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف، خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب طلب

نیب نے درخواست کے ساتھ اجازت نامے کا خط بشمول شہباز شریف کے لیے سوال نامے کی کاپی بھی منسلک کی اور عدالت سے تفتیش کی اجازت طلب کی۔

عدالت نے نیب کی تفتشی ٹیم کو جیل میں شہباز شریف سے تفتیش کی اجازت دے دی۔

عدالت نے سپرٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت کو اس حوالے سے باقاعدہ حکم نامہ ارسال کردیا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف منی لانڈرنگ ریفرنس میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں اور اس وقت وہ کوٹ لکھبت جیل میں زیر حراست ہیں۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کا ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں