اسرائیل نے جوہری تنصیب پر حملہ کرکے 'بہت بڑی غلطی' کی، جواد ظریف

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2021
ایران کی جوہری تنصیب پر 2 روز قبل حملہ ہوا تھا 
—فائل فوٹو:اے پی
ایران کی جوہری تنصیب پر 2 روز قبل حملہ ہوا تھا —فائل فوٹو:اے پی

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ اسرائیل نے نطنز جوہری تنصیب پر حملہ کرکے 'بہت بڑی غلطی 'کردی جس سے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق بات چیت میں تہران کو تقویت ملے گی۔

خیال رہے کہ ایران نے اپنی اہم جوہری تنصیب نطنز میں تخریب کاری کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی جس سے یورینیئم افزودگی میں استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا تھا اور ایران نے انتقام لینے کا عزم بھی ظاہر کیا تھا۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے تہران میں اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر اسرائیل کا خیال ہے کہ اس حملے سے جوہری بات چیت میں ایران کمزور ہوجائے گا تو اسرائیل نے بہت بڑی غلطی کردی'۔

مزید پڑھیں: ایران نے نطنز جوہری تنصیب پر حملے کو دہشت گردی قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ 'اس سے تو ہماری پوزیشن مستحکم ہوگی'۔

جواد ظریف نے کہا کہ 'امریکا کو علم ہونا چاہیے کہ نہ تو پابندیاں اور نہ ہی ایسے اقدامات مذاکرات کا ذریعہ بنیں گے اور وہ ایسا کرکے صرف صورتحال کو خود کے لیے مشکل بنائیں گے'۔

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ امریکا اتوار کو ہونے والے حملے میں ملوث نہیں تھا اور امریکا نے حملے کی وجوہات سے متعلق کسی شکوک و شبہات کا اظہار بھی نہیں کیا تھا۔

پیر کے روز ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعتراف کیا تھا کہ ایران کی یورینیئم افزودگی کے فرسٹ جنریشن ورک ہارس آئی آر-1 سینٹری فیوجز کو اس حملے میں نقصان پہنچا تاہم انہوں نے مزید وضاحت نہیں دی۔

دوسری جانب پاسداران انقلاب کے ایک سابق سربراہ نے کہا تھا کہ حملے سے سائٹ پر آگ بھی لگ گئی تھی اور ساتھ ہی نطنز میں سیکیورٹی بہتر بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

جواد ظریف نے علیحدہ بیان میں خبردار کیا تھا کہ نطنز جوہری پلانٹ کو مزید جدید مشینوں کے ساتھ دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ 'پابندیوں کے خاتمے کی راہ میں ہماری پیش رفت پر صیہونی انتقام لینا چاہتے ہیں، انہوں نے کھلے عام کہا تھا کہ وہ ہمیں نہیں کرنے دیں گے لیکن ہم صیہونیوں ںسے اپنا بدلہ لیں گے۔

واضح رہے کہ اتوار کی صبح اس جوہری تنصیب پر پیش آنے والے واقعے کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکیں جس کو ابتدا میں اس جگہ کو بجلی فراہم کرنے والے گرڈ کی وجہ سے بلیک آؤٹ قرار دیا گیا تھا۔

کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے اداروں نے بتایا تھا کہ ایک سائبر حملے نے نطنز کو تاریک کردیا اور ایک ایسی سہولت کو نقصان پہنچایا جو نہایت حساس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے نطنز تخریب کاری کا الزام اسرائیل پر عائد کردیا، بدلہ لینے کے عزم کا اظہار

قبل ازیں ایرانی حکام نے واقعے کو 'جوہری دہشت گردی' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ تہران حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ 2015 میں ہوا جوہری معاہدے ایران کو صرف 5 ہزار 60 آئی آر-1 مشینوں کے ساتھ ایک پلانٹ میں یورینیئم افزودہ کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن ایران نے نطنز میں جدید سینٹری فیوجز بشمول آئی آر-2 ایم کے ساتھ افزودگی شروع کر رکھی تھی۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب عالمی طاقتوں کے تہران کے ساتھ کیے گئے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایران اور امریکا سفارتی کوششیں کررہے ہیں جس کی اسرائیل مخالفت کرتا ہے۔

اسرائیل کی سخت مخالفت کے باجود امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت ایران کی جانب سے جوہری ایندھن پر پابندی کے ساتھ مکمل پیروی کرنے پر معاہدے میں دوبارہ شامل ہونا چاہتی ہے جس سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو دستبردار کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں