پیپلز پارٹی نے نئی مردم شماری کرانے کے منصوبے کو مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2021
کوئی بھی عقل والا اس حکومت پر اعتماد نہیں کرسکتا ہے، ایک ہی مسئلے پر سندھ دو بار دھوکا کھانے کے لیے تیار نہیں، سینیٹر تاج حیدر - فائل فوٹو:ڈان
کوئی بھی عقل والا اس حکومت پر اعتماد نہیں کرسکتا ہے، ایک ہی مسئلے پر سندھ دو بار دھوکا کھانے کے لیے تیار نہیں، سینیٹر تاج حیدر - فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ملک میں تازہ مردم شماری کرانے کے حکومتی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اور دھوکا ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے ایک بیان میں کہا کہ 'کوئی بھی عقل والا اس حکومت پر اعتماد نہیں کرسکتا ہے، ایک ہی مسئلے پر سندھ دو مرتبہ دھوکا کھانے کے لیے تیار نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت انتخابی دھوکے سے اقتدار میں آئی ہے اور اس کے ریکارڈ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستانی عوام کے خلاف ہر طرح سے فراڈ کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: ’قومی آبادی کے 30فیصد لوگ سندھ میں مقیم‘

مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) جس نے 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی توثیق کی تھی، کے فیصلے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل یقین ہے کہ سی سی آئی، سندھ کے عوام کے صحیح گنتی کے حق کے خلاف ایک دھوکے کی توثیق کرسکتی ہے۔

سینیٹر تاج حیدر نے یاد دلایا کہ سینیٹ میں تمام فریقین نے پانچ فیصد آبادی کے بلاکس میں دوبارہ گنتی اور مردم شماری کے اعداد و شمار کی اصلاح کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اس معاہدے میں سینیٹر اعظم سواتی کے دستخط بھی ہیں جو اُس وقت پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں پارلیمانی پارٹیوں کے تمام رہنماؤں کا مردم شماری کے اعدادوشمار کو درست کرنے کے اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت کیا گیا معاہدہ اصل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا 24ویں ترمیم کی منظوری کے لیے سندھ کے خلاف ایک چال تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کا مردم شماری کے بلاکس میں 5 فیصد کے آڈٹ کرانے پر زور

سینیٹر تاج حیدر نے افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت اس معاہدے پر عمل درآمد کرانے کے بجائے تازہ مردم شماری کرانا چاہتی ہے جو ایک اور فریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بار بار سی سی آئی کے دیگر ممبران کو یاد دلایا تھا کہ دوسرے صوبوں سے آنے والے تارکین وطن کو دھوکے سے سندھ کے بجائے ان کے اصل صوبوں میں ہی شمار کیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ سندھ کی اصل آبادی ڈی فیکٹو طریقہ کار سے بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ مختلف سروے میں تقریباً 6 کروڑ 20 لاکھ ہے نہ کہ 4 کروڑ 70 لاکھ۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس دھوکہ دہی کی وجہ سے نمائندگی اور تقسیم وسائل کے نقصان کو سندھ کی عوام کبھی بھی نظرانداز یا فراموش نہیں کرسکتے، یہاں تک کہ مویشیوں کو بھی صحیح طور پر گنا جاتا ہے تو ہم سندھی کیوں نہیں؟'

تبصرے (0) بند ہیں