'واٹر سیس قانون' کے معاملے پر سپریم کورٹ نے سندھ کے چیف سیکریٹری کو طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2021
ایک سال قبل جاری کردہ ہدایت کے باوجود سندھ حکومت نے اس قانون کو نافذ کرنے کی زحمت کیوں نہیں کی، جسٹس مقبول باقر - فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ
ایک سال قبل جاری کردہ ہدایت کے باوجود سندھ حکومت نے اس قانون کو نافذ کرنے کی زحمت کیوں نہیں کی، جسٹس مقبول باقر - فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پانی کے قیمتی ذخائر کے تحفظ، مشروبات کی فیکٹریوں میں بہاؤ کے میٹرز کی تنصیب اور زمینی پانی کے استعمال پر ریونیو وصول کرنے کے اقدام میں صوبائی حکومت کی سست روی پر صوبے کے چیف سیکریٹری کو بدھ کے روز طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین ججز پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے بغیر معاوضے کی ادائیگی کے زیر زمین ذرائع سے نکالے گئے پانی کی فروخت اور انسانی استعمال کے لیے بوتل کے پانی کے صحت پر اثرات اور اس کے معیار کے ساتھ ساتھ پانی کے سیس لگانے کے حکم کے خلاف نظرثانی کے لیے تشکیل دی گئی درخواستوں کے ایک سیٹ پر سماعت کی۔

بینچ نے عدالت کے ہدایت نامے پر عمل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا جس سے صوبائی حکومتوں کو زیر زمین پانی نکالنے پر سیس اکٹھا کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے قانون کو نافذ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو زیر زمین پانی کے بہتر انتظام کی ضرورت ہے، رپورٹ

سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کو ہدایت نامہ جاری کیا تھا جس پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے متعلقہ ایکٹ کو پہلے ہی اپنی اپنی اسمبلیوں سے منظور کرلیا ہے اور اس قانون کا مسودہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے پیش کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اس طرح کی قانون سازی کے لیے سندھ میں کوئی پیش قدمی نہیں کی گئی ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے حیرت کا اظہار کیا کہ ایک سال قبل عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے جاری کردہ ہدایت کے باوجود سندھ حکومت نے اس قانون کو نافذ کرنے کی زحمت کیوں نہیں کی؟

جسٹس عمر عطا بندیال نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت سندھ نے عدالت عظمیٰ کی ہدایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

عدالت نے 29 اپریل کو سندھ کے چیف سیکریٹری کو طلب کیا اور خبردار کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس ہدایت پر عمل درآمد نہ کرنے کی کوئی معقول وجہ نہ بتائی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے دیگر صوبوں سے بھی قانون سازی پر پیشرفت کے بارے میں استفسار کیا۔

پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبائی اسمبلی نے 2019 میں زیر زمین پانی کے استعمال کے لیے قانون نافذ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: زیر زمین پانی کے استعمال پر فی لیٹر ایک روپے قیمت عائد کی جائے، سپریم کورٹ

خیبر پختونخوا حکومت کے وکیل نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پنجاب حکومت کا قانون اپنا لیا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل برائے بلوچستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قانون کا مسودہ تیار ہے اور اسے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے۔

عدالت نے بلوچستان حکومت سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے تین دیگر صوبوں کو واٹر سیس قانون سازی سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

بعد ازاں اس معاملے پر سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی عدالت عظمیٰ نے اس معاملے پر حکومت سندھ کی سست روی پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 16, 2021 08:36am
واٹر سیس کی وصولی نہ کرنے کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت اور کراچی واٹر بورڈ پانی کے بل وصول کرنے کے لیے تیار نہیں کئی بار ان سے گزارش کی کہ تمام گھروں کا سروے کر کے بل وصول کیا جائے مگر افسران اس کو پالیسی میٹر بتا کر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ اور اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے تیار نہیں اس حوالے سے ایک گزارش ہے کہ ہر گھر سے سوئی گیس کے بل کی لاگت کے برابر پانی کا بل بغیر ٹیکس کے وصول کیا جائے۔ یہ بل گیس کے بل میں شامل ہو اور وصولی کے بعد اس میں سے ایک پرسنٹ ادائیگی گیس کمپنی کو دی جائے باقی بل واٹر بورڈ یا واسا یا بلدیہ کو ملے۔