پنجاب: 214 ٹی ایل پی کارکنان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2021
حکومت پنجاب نے میٹینینس آف پبلک آرڈر کے تحت تحریک لبیک کے 700 کے قریب کارکنوں کو 6 ڈویژنز میں رہا بھی کردیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
حکومت پنجاب نے میٹینینس آف پبلک آرڈر کے تحت تحریک لبیک کے 700 کے قریب کارکنوں کو 6 ڈویژنز میں رہا بھی کردیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: حکومت پنجاب نے میٹینینس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت تحریک لبیک کے 700 کے قریب کارکنوں کو 6 ڈویژنز میں رہا کردیا جبکہ لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ ڈویژنز میں زیر حراست 1500 کارکنوں کی رہائی پر غور کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت نے اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے سیکشن 7، قتل اور دیگر گھناؤنے الزامات کے تحت ایف آئی آر میں نامزد ہونے والے تمام افراد کو رہا نہیں کیا جائے گا کیونکہ انہیں قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش ہونا ہوگا۔

حکومت پنجاب نے وفاق کی جانب سے ملنے والے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے 214 ٹی ایل پی کارکنان کو فورتھ شیڈول کے تحت رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی پر عائد پابندی ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں، وزیراعظم

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارکن چند عرصہ جیلوں میں رہیں گے کیونکہ انہیں رہائی کے علاوہ فورتھ شیڈول سے نام نکالے جانے کے لیے عدالتوں میں پیش ہونا ہوگا۔

ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ 'ان افراد کے پاس عدالت میں درخواست دینے کے لیے ایک ماہ کا وقت ہے اور اس کے بعد پنجاب حکومت کو اختیار ہے کہ وہ تین ماہ کے عرصے میں کوئی حتمی فیصلہ کرے'۔

ٹی ایل پی کا احتجاج

ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔

جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروالیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں