کوئٹہ میں ہوٹل پارکنگ میں ہونے والا حملہ خودکش تھا، وزیر داخلہ

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2021
وزیر داخلہ نے کہا کہ خودکش حملہ آور گاڑی میں بیٹھا رہا جس کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ نے کہا کہ خودکش حملہ آور گاڑی میں بیٹھا رہا جس کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں ہوٹل پارکنگ میں ہونے والا حملہ خودکش تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ 'ہوٹل پارکنگ میں خودکش دھماکے کے لیے 60 سے 80 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جبکہ خودکش حملہ آور گاڑی میں بیٹھا رہا جس کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے جبکہ گاڑی کو فرانزک کے لیے بھیجا جاچکا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کل کے حملے میں 5 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 6 زخمی ہسپتال میں ہیں جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو اندر سے غیر مستحکم کرنے کی غیر ملکی کوشش جاری ہیں اور ان غیر ملکی کوششوں کو پاکستان پھلتا پھولتا دکھائی نہیں دے رہا، دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، چیف سیکریٹری سے فوری تحقیقات کا کہا ہے اور حتمی رپورٹ تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی'۔

شیخ رشید نے کہا کہ 'گوادر اور بلوچستان ملک کی ترقی کا نام ہے، گوادر پاکستان کا مستقبل ہے، چین ہمارا آزمودہ دوست ہے اور ہماری چین سے دوستی کوہ ہمالیہ سے بھی بلند ہے، ایسی صورتحال میں دھماکے کا اصل مقصد پاکستان کے امن کو تہہ و بالا کرنا ہے اور اسے نقصان پہنچانا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کی قیادت میں پاکستان جس طرح ترقی کر رہا ہے اور اس کی معیشت بہتر ہورہی ہے وہاں ہمارے بڑے شہروں میں ملک دشمن عناصر دہشت گردی کی سوچ رکھتے ہیں، اس لیے آج وزارت داخلہ نے اپنے ماتحت تمام فورسز کو سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کی ہدایت کی ہے، ملک کی عظیم فوج اور ایجنسیاں اس کی طاقت ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افواج نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دے کر ملک میں دہشت گردی کو شکست دی، اب بھی کالعدم تحریک تالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) منظم ہورہی ہے یا پڑوسی ملک میں سازشیں کی جارہی ہیں پاک فوج، ایجنسیاں اور پاکستانی عوام مل کر اس کو شکست دیں گے'۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ 'چین کے سفیر کئی روز سے کوئٹہ میں ہیں اور محفوظ ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی افراتفری نہیں ہوگی، ایک منتخب وزیر اعظم موجود ہے، عظیم افواج، ایجنسیاں اور عوام اس ملک کے وارث ہیں، ہم پاکستان کے لیے جینا اور مرنا جانتے ہیں'۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'اس واقعے سے قبل دیگر شہروں کے حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹس تھیں لیکن چونکہ کوئٹہ اب ایک پرامن شہر تھا اور ہم فرنٹیئر کور (ایف سی) کو یہاں سے نکالنے کا سوچ رہے تھے، لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہے'۔

شیخ رشید نے سوشل میڈیا کے حوالے سے کہا کہ 'مختلف وزارتیں اور ادارے مل کر اس کا حل تلاش کر رہے ہیں اور امن و امان کے متعلق اہم قانون پارلیمنٹ میں لانا چاہتے ہیں تاکہ ہر روز ہمیں دھمکیوں اور بدامنی سے نہ گزرنا پڑے'۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: ڈی سی آفس کے قریب بم دھماکا، 2 افراد جاں بحق

کوئٹہ دھماکا

واضح رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ کے زرغون روڈ پر سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

دھماکے کی نوعیت کا فوری طور پر تعین نہیں کیا جاسکا تھا جبکہ زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ڈی آئی جی کوئٹہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ دھماکا گاڑی میں نصب مواد سے ہوا اور ہمارے سی ٹی ڈی کے عہدیدار اندر موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہوٹل میں کوئی غیرملکی سفیر موجود نہیں تھے اور ہوٹل میں کوئی وفد بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے سے 5 سے 6 گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے اور زخمیوں میں سے اکثر کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق 'سرینا ہوٹل کوئٹہ شہر میں واحد فور اسٹار ہوٹل ہے جہاں اقوام متحدہ کےمعیار کے مطابق سیکیورٹی اور ماحول ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں