بلوچستان: مسلح گروہوں سے مذاکرات
کوئٹہ: وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان حکومت کو صوبے میں موجود تمام عسکری گروپوں کے ساتھ معنی خیز مذاکرات کے حوالے سے گرین سگنل دیدیا ہے۔
وزیراعلی بلوچستان سیکریٹریٹ کے ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ نواز شریف نے وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی مذاکرات کے حوالے سے تجاویز کی حامی بھری ہے۔
وزیراعظم کی توثیق کے بعد صوبائی حکومت ایک اعلی سطحی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے گی جس میں تجربہ کار بلوچ، پشتون اور سندھی رہنما شامل ہوں گے جو علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
کمیٹی میں اسمبلی کے اندر اور باہر موجود اثر و رسوخ رکھنے والے قبائلی رہنما شامل کیے جائیں گے۔
ایک قانون ساز نے نام نہ بتانے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ 'کمیٹی اسمبلی کے آنے والے سیزن میں بنادی جائے گی'۔
گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے 16 اگست کو صوبے کے امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں اجلاس طلب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'کچھ سندھی قوم پرستوں کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جائے گا'۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے عسکری گروپوں کے ساتھ عیدالفطر سے قبل مذاکرات کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم تمام گروپوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے چاہیں وہ فرقہ وارانہ ہوں یا علیحدگی پسند'۔
کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں حالیہ عرصے میں خود کش حملوں، ٹارگٹ کلنگز اور بم دھماکوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
8 اگست کو ایک خود کش حملے میں ڈپٹی پولیس چیف فیاض سنبل سمیت 30 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مسلح حملہ آوروں نے عید کے دن صوبائی وزیر علی مدد جٹک پر جامعہ فاروقیہ پر حملہ کردیا جسکے نتیجے میں 11 افراد مارے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد عید کی نماز پڑھنے جارہے تھے۔
متعدد پر تشدد واقعات کی وجہ سے بلوچستان حکومت پر دباؤ موجود تھا جسکی وجہ سے بظاہر مذاکرات کا عمل تیز کیا جارہا ہے۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں