فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے معاملے پر کمیٹی بنانے کا حکومتی اقدام ناکام

26 اپريل 2021
پیپلز پارٹی نے ناموسِ رسالت کے معاملے پر قومی اسمبلی میں مکمل بحث کا بھی مطالبہ کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پیپلز پارٹی نے ناموسِ رسالت کے معاملے پر قومی اسمبلی میں مکمل بحث کا بھی مطالبہ کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے معاملے پر حکومت کی جانب سے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا اقدام بظاہر کمزور نظر آتا ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بھی اس کی مخالفت کردی۔

ساتھی ہی پیپلز پارٹی نے ناموسِ رسالت کے معاملے پر قومی اسمبلی میں مکمل بحث کا بھی مطالبہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ خان بابر نے کہا کہ 'پی پی پی خصوصی کمیٹی بنانے کے کسی خیال کی حمایت نہیں کرتی اور سمجھتی ہے کہ اس معاملے پر پورے ایوان کو کمیٹی بنا کر قومی اسمبلی میں بحث ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق قرارداد پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں نے اس معاملے پر غور و فکر کے بعد اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے مؤقف کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اس پر خصوصی کمیٹی بنانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حساس نوعیت کے معاملے پر ہر رکن کو بات کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی نے 20 اپریل کو قومی اسمبلی کے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جس میں میانوالی سے تعلق رکھنے والے رکن امجد علی خان نے ایوان میں ایک نجی قرارداد پیش کی تھی۔

قرارداد میں فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے معاملے پر بحث کی درخواست کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: اسپیکر نے فرانسیسی سفیر کے خلاف قرارداد پر مجوزہ کمیٹی کیلئے نام مانگ لیے

قرارداد پیش ہونے کے فوری بعد وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایک تحریک پیش کی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان میں تمام جماعتوں کی نمائندگی کے تناسب سے ایک کمیٹی بنادی تھی تاکہ قرارداد پر مزید غور کیا جاسکے۔

علاوہ ازیں اسپیکر قومی اسمبلی نے قرارداد کو ووٹنگ کے لیے بھی پیش نہیں کیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے اراکین نے حکومت کی جانب سے بغیر مشاورت اسے ایوان میں پیش کرنے پر احتجاج کیا اور ناموسِ رسالت کے معاملے پر مکمل بحث کا مطالبہ کیا تھا۔

اپوزیشن اراکین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ حکومت کو کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ کیا گیا معاہدہ بھی ایوان میں پیش اور جو لوگ اس خون خرابے کے ذمہ دار ہیں ان کی لازماً نشاندہی کرنی چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) نے بھی قرارداد کو نہ 'اپنانے' پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اسے نجی رکن کی جگہ حکومتی رکن کو ایوان میں پیش کرنا چاہیے تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں