فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق قرارداد پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج

23 اپريل 2021
پوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان میں نعرے بازی بھی کی گئی—فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
پوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان میں نعرے بازی بھی کی گئی—فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق پیش کردہ قرار دار پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا جس کے آغاز میں سانحہ کوئٹہ کے شہدا، ایم این اے پیر فضل شاہ کی بھابھی اور سابق آئی جی ناصر درانی کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور کوئٹہ بم دھماکے کی مذمت بھی کی گئی۔

جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا مطالبہ کیا تاہم ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ پہلے وقفہ سوالات پورا ہونے دیں اس کے بعد موقع دوں گا، رولز کے مطابق ایوان چلانے دیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسپیکر نے فرانسیسی سفیر کےخلاف قرارداد پر مجوزہ کمیٹی کیلئے نام مانگ لیے

ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کو بولنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں شور شرابا اور احتجاج کیا۔

اس دوران سابق وزرائے اعظم شاہد خاقان عباسی، راجا پرویز اشرف سمیت اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے تاہم ڈپٹی اسپیکر کا وقفہ سوالات پر کارروائی جاری رکھنے پر مصر رہے۔

تاہم اپوزیشن ارکان نے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا، اپوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان میں نعرے بازی بھی کی گئی۔

جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات کو کچھ دیر تک چلانے کے ساتھ ہی اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا صدارتی فرمان پڑھ دیا، یوں اجلاس بغیر ایجنڈا شروع کیے 15 منٹ کے اندر ہی ملتوی ہوگیا۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں مذکورہ قرارداد پر بحث کو حصہ نہیں بنایا گیا تھا تاہم اراکین اسمبلی نے اس پر بات کرنی چاہی، جس کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔

حکومت جواب دینے کے بجائے راہِ فرار اختیار کررہی ہے، احسن اقبال

اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے دیگر اراکین اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں اس قرارداد پر بحث کے ذریعے نبی ﷺ سے محبت، ناموسِ رسالتﷺ، ختم نبوت کے عوامی جذبات کا بھرپور اظہار کرنا چاہتے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی نیوز کانفرنس—تصویر: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی نیوز کانفرنس—تصویر: ڈان نیوز

تاہم آج اسپیکر قومی اسمبلی نے نہ صرف ہمیں بلکہ اپوزیشن کے کسی رکن کو بولنے کی اجازت نہیں دی اور حکومت کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ جو قرارداد حکومت نے پیش کی اسے آج قومی اسمبلی کی کارروائی کے ایجنڈے سے بھی ہٹادیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی بارے میں ہم حکومت سے استفسار کرنا چاہتے تھے کہ اس اہم قرار داد کو اسمبلی کی کارروائی کے ایجنڈے سے کیوں نکالا گیا، ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ اسے محض کمیٹی کے سپرد کر کے کمیٹی، کمیٹی نہیں کھیلا جاسکتا لہٰذا پورے ایوان کو ایک کمیٹی تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے قوانین اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ جب کوئی اہم ترین مسئلہ درپیش ہو تو پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جاسکتی ہے لیکن حکومت نے اس پر بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھیں:فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ، قومی اسمبلی میں قرارداد پیش

احسن اقبال نے مزید کہا کہ اسی طرح ہم نے حکومت سے استفسار کیا تھا کہ ہمیں معلومات دی جائیں کہ اس کی پالیسی کیا ہے کیوں کہ وہ قرار داد کسی حکومتی عہدیدار نے نہیں بلکہ ایک پرائیویٹ رکن نے پیش کی تھی لہٰذا اس قرارداد کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس آئی اس حوالے سے ریاست کی پالیسی کو ایوان کے سامنے پیش کریں تاکہ ایوان ایک باخبر بحث کے ذریعے پرزور، جامع اور ٹھوس قرار داد منظور کریں جو حقیقی معنوں میں 22 کروڑ عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن حکومت نے اس پر کوئی جواب دینے کے بجائے سوال جواب کی کارروائی کو جاری رکھنا زیادہ مناسب سمجھا اور جب ہم نے احتجاج کیا کہ ہمیں بولنے کا موقع دیا جائے تو اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر کے راہِ فرار اختیار کرگئے۔

حکومت جان بوجھ کر حالات کو خراب کررہی ہے، راجا پرویز اشرف

بعدازاں پارلیمنٹ کے باہر علیحدہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد ہمارے تمام اراکین اسمبلی جا چکے تھے یہاں کوئی موجود نہیں تھا۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ وہ اجلاس منگل والے روز کرنے کی کیا عجلت تھی اور اس سے کیا حاصل کیا، ایک عجیب و غریب قسم کی قراردار انہوں نے پیش کی اور پر بات بھی نہیں کرنے دی۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی نیوز کانفرنس—تصویر: ڈان نیوز
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی نیوز کانفرنس—تصویر: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم اس پر بات کرنا چاہ رہے تھے اور کچھ سوالات حکومت وقت سے پوچھنا چاہتے ہیں، ہم پوچھنا چاہتے تھے کہ حکومت نے پہلے ٹی ایل پی کے ساتھ کیا معاہدہ کیا تھا اور اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، اس تنظیم کو کس قانون کے تحت پابندی لگائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ٹی ایل پی ملک بھر سے دھرنے ختم کرنے پر رضامند ہوگئی ہے'

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک دن عجلت میں انہیں کالعدم قرار دیا اور دوسرے روز معصوم لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا، لاشیں گرادی، پولیس کے جوان، ٹی ایل پی کارکنان، دونوں ہمارے بچے تھے، مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کونسا طریقہ تھا پھر اگلے روز آپ ان کے ساتھ بیٹھ گئے جبکہ اسمبلی میں آپ نے کسی بات کا جواب نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے روز منگل والے روز اجلاس طلب کیا گیا، کم از کم اتنا تو وقت دیا جاتا کہ ہم پہنچ سکتے کسی کو کراچی، اندرونِ سندھ، تو کسی کو رحیم یار خان سے آنا تھا تو لوگ کس طرح پہنچتے۔

انہوں نے کہا کہ سارا معاملہ عجلت میں، کنفیوژن کی صورتحال میں ہوا اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر حالات کو خراب کررہی ہے حالانکہ وزیراعظم کو خود ایوان میں آکر بتانا چاہیے تھا کہ ناموس رسالت کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ لیکن وزیراعظم صاحب غائب ہیں، انہوں نے ایک عام رکن سے قرار داد پیش کروائی کیا یہ تحریک پیش کرنے والے امجد نیازی اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ ہوا تھا یا حکومت اور ٹی ایل کا معاہدہ ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے معاہدہ کیا تھا تو حکومت کو قرارداد لانی چاہیے تھی اور قرارداد اتنی گول مول ہے جس کا سر ہے نہ پیر، اس میں لکھا ہے کہ آپ بحث کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں