پی آئی اے کو دو کمپنیوں میں تقسیم کرنے پر غور

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2021
رواں ماہ کے اوائل میں ای سی سی نے پی آئی اے کے ری اسٹرکچرنگ منصوبے کی منظوری دی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی
رواں ماہ کے اوائل میں ای سی سی نے پی آئی اے کے ری اسٹرکچرنگ منصوبے کی منظوری دی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی

وفاقی کابینہ نے قومی ایئر لائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو دو کمپنیوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا اور معاملے کو چند تبدیلیوں کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھیج دیا۔

اس منصوبے کی سب سے پہلے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں منظوری دی تھی۔

سال 2015 میں اس وقت کی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن کو کمپنی میں تبدیل کردیا تھا۔

تاہم پی آئی اے ملازمین اور اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے باعث اس وقت منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا، جنہوں نے اس اقدام کی مخالفت کی تھی جس کے ذریعے ایئرلائن کی نجکاری کی جاتی۔

منگل کو اجلاس میں کابینہ نے خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے اسے دو کمپنیوں میں تقسیم کرنے پر غور کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ کابینہ نے قومی ایئرلائن کو دو کمپنیوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے کی اصولی طور پر منظوری دے دی ہے تاہم چند تبدیلیوں کے لیے سمری دوبارہ ای سی سی کو بھیجی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے ملازمین کی اکثریت کو ایئرلائن سے نکالنے کا ہدف

قبل ازیں میڈیا بریفنگ میں انہوں نے اس منصوبے کے حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائی اور بتایا کہ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ پی آئی اے کا آپریشنل خسارہ 57 ارب روپے سے کم ہو کر ایک ارب روپے ہوگیا ہے، جسے انہوں نے موجودہ انتظامیہ کی شاندار کامیابی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم پی آئی اے کا اصل مسئلہ اس کے قرضے ہیں جس نے مجموعی طور پر 460 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے جہاز اور عملے کا تناسب 450 ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی گزشتہ حکومتوں نے قومی ادارے کو سیاسی بنا کر اور غیر ضروری بھرتیاں کرکے اسے تباہ کردیا'۔

رواں ماہ کے اوائل میں ای سی سی نے پی آئی اے کے ری اسٹرکچرنگ منصوبے کی منظوری دی تھی جس میں ادارے کو دو کمپنیوں میں تقسیم کرنا اور مجموعی عملے میں 25 فیصد کمی لانا شامل ہے۔

مزید پڑھیں: 2020 میں پی آئی اے کا آپریشنل خسارہ کم ہوکر 68 کروڑ روپے رہ گیا

ای سی سی کے اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین نے قومی ایئرلائن کے 457 ارب روپے کے واجبات کی مالی سال 2023 تک ادائیگی کا منصوبہ پیش کیا تھا۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عشرت حسین نے پی آئی اے کے انسانی وسائل اور آپریشنل ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور ری اسٹرکچرنگ کے لیے مختلف آپشنز تجویز کیے جن میں خسارے کو کم کرنے کے اقدامات اور قومی ایئرلائن کو مالی طور پر مستحکم ادارے میں تبدیل کرنا شامل ہے۔

ان اقدامات میں وولنٹری سیپریشن اسکیم (وی ایس ایس) کے ذریعے انسانی وسائل کی ری اسٹرکچرنگ، ماہرین ہوا بازی کی خدمات حاصل کرنا، فلیٹ میں جدت لانا، منطقی روٹس اور دیگر شامل ہیں۔

ای سی سی نے تفصیلی مشاورت کے بعد قومی ایئرلائن کی ری اسٹرکچرنگ منصوبے کی سفارش کی تھی۔


یہ خبر 28 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں