ریاست مخالف بیان: لیگی رہنما جاوید لطیف جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2021
جاوید لطیف نے گفتگو میں کہا کہ میرے ساتھ پولیس کا رویہ ایسے رہا جیسے کسی دشمن کے ساتھ ہوتا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
جاوید لطیف نے گفتگو میں کہا کہ میرے ساتھ پولیس کا رویہ ایسے رہا جیسے کسی دشمن کے ساتھ ہوتا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی مقامی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو ریاست مخالف بیان کے کیس میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ماڈل ٹاؤن کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ صابر حسین نے کیس پر سماعت کی۔

جاوید لطیف کو بکتر بند گاڑی میں سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت پولیس کی جانب سے جاوید لطیف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ جاوید لطیف کا فوٹو گرامیٹنگ ٹیسٹ کروانا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ جاوید لطیف کا فون لے کر تفتیش کرنی ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ تفتیش کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ دے۔

جاوید لطیف کے وکیل فرہاد علی شاہ نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی تحقیقاتی ایجنسی کی خواہش پر ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، ایف آئی آر کو دیکھنا ہوگا کہ اس میں کیا جرم بتایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوٹو گرامیٹنگ ٹیسٹ تب کروایا جائے جب کوئی بات پوشیدہ ہو یا ملزم مان نہ رہا ہو، جاوید لطیف یہ بات مانتے ہیں کہ وہ پروگرام میں گئے یہ باتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر: لیگی رہنما جاوید لطیف کی عبوری ضمانت خارج، گرفتار کرلیا گیا

انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی انتقام کا کیس ہے، نجی شخص سے یہ جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی گئی، سازش کا الزام لگایا گیا جس میں دو یا زیادہ افراد کا ہونا ضروری ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم اور نجی ٹی وی کے اینکر سے سوال جواب میں یہ باتیں ہوئیں، پیمرا نے ماورائے آئین چیزوں کو نشر ہونے سے روکنا ہوتا ہے مگر انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی فیصلے سے قبل مجرم بنا کر کھڑا کر دیا جاتا ہے، مریم نواز کو نیب دفتر بلایا گیا جہاں لیزر گن سے فائر کیا گیا، اس پر جاوید لطیف نے کہا کہ اگر مریم نواز کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آیا تو اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

عدالت نے لیگی رہنما کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے انہیں 3 مئی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

مجھ سے کوئی پاکستانیت چھین نہیں سکتا، لیگی رہنما

بعد ازاں جاوید لطیف نے کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میرے ساتھ پولیس کا رویہ ایسے رہا جیسے کسی دشمن کے ساتھ ہوتا ہے، مجھے رات اندھیرے میں گھماتے رہے، ڈراتے رہے مگر میں ڈرنے والا نہیں ہوں جبکہ میرے کسی عزیز کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی'۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت میں توسیع

انہوں نے کہا کہ 'مجھ سے کوئی پاکستانیت چھین نہیں سکتا، ہم بطور سیاستدان غلطیوں کی نشاندہی کرتے رہیں گے، نواز شریف نے جو سوچ دی ہے میں اُس شمع کو لے کر چلتا رہوں گا'۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر اس تحریک کو کوئی جماعت چھوڑے گی تو وہ عوام کی نظر میں بُری بنے گی، پی ڈی ایم ایک عوامی تحریک ہے اسے ہر جماعت کو کامیاب بنانا ہوگا'۔

واضح رہے کہ ریاست مخالف تقریر کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو عبوری ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔

سیشن کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جاوید لطیف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی۔

ضمانت منسوخ ہونے کے بعد جاوید لطیف کو سی آئی اے نے گرفتار کر لیا۔

بعد ازاں جاوید لطیف کے بھائی نے لاہور میں درخواست دائر کرتے ہوئے سی آئی اے کے گرفتاری کے اختیار کو چیلنج کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں