اسلام آباد: پاکستان عالمی سطح پر نمک کی تجارت میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے در پر ہے کیونکہ مقامی پہاڑی نمک 'کھیوڑہ' بین الاقوامی تجارتی اداروں میں رجسٹرڈ ہونے والا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کے بعد بھارتی تاجر پاکستانی پہاڑی نمک کھیوڑہ کو 'ہمالیہ پنک سالٹ' کہہ کر فروخت نہیں کرسکیں گے۔

مزیدپڑھیں: کھیوڑا کے نمک سے بنے انتہائی خوبصورت نمائشی ماڈلز

وفاقی کابینہ نے حال ہی میں منظوری دی ہے کہ پاکستان معدنیات ترقیاتی کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) ملک میں پیدا ہونے والے پہاڑی نمک کی رجسٹرڈ ایجنسی ہوگی۔

پی ایم ڈی سی نے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (آئی پی او-پاکستان) کے زیر انتظام اور کنٹرول جغرافیائی انڈیکیشنز(جی آئی) سے رجسٹرڈ ہونے کے لیے تمام قانونی تقاضوں کو حتمی شکل دے دی ہے ۔

آئی پی او پاکستان کے تحت ملک غیر ملکی منڈیوں میں اندراج کے لیے اپنی درخواست پیش کرے گا۔

رواں سال جنوری میں ملک میں جی آئی کے قواعد وضع کیے گئے تھے جو تقریباً دو دہائیوں سے زیر التوا تھے لیکن ہمسایہ ملک بھارت کے تاجروں نے اس خلا کا فائدہ اٹھایا اور یورپی یونین میں باسمتی چاول کی جی آئی ٹیگنگ کے لیے درخواست دی اور یہ دعوی کیا کہ یہ زرعی پیداوار بھارت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نمک کا شہر کھیوڑہ، تاریخی و معدنی ورثہ

پی ایم ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر (ر) بریگیڈ ایم اقبال ملک نے کہا کہ پاکستان نے کھیوڑہ نمک کو 'پنک راک نمک' قرار دے دیا ہے اور اس کی خصوصیات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پہاڑی نمک برآمدات کے لیے منافع بخش چیز ہے اور نہ ہی پاکستان پہاڑی نمک کو ایک تجارتی اور صنعتی مصنوعات کے طور پر فروخت کیا جارہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں جی آئی کے ٹیگنگ کے فورا بعد ہی پاکستان اس پوزیشن میں ہوگا کہ بیرون ملک خریداروں کے ساتھ طویل مدتی فروخت کا معاہدہ کرسکے۔

اتفاقی طور پر یہ اصطلاح بھارت کے تاجروں نے کھیوڑہ سے کان کنی والے پہاڑی نمک کی عالمی مارکیٹنگ کے لیے استعمال کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کھیوڑا کے نمک سے تیار کردہ نمائشی ماڈلز دنیا بھر میں مقبول

تاہم تقریباً 2 سال قبل بھارت کے ساتھ غیر ضروری اشیا کی تجارت معطل ہونے کے بعد بھارت کو نمک کی برآمد بھی معطل کردی گئی تھی۔

پہاڑی نمک کے حوالے سے کوئی فروخت کی پالیسی نہیں ہے لہذا زیادہ تر نمک کی برآمدات کے لیے مشرق وسطیٰ سے پہاڑ کی شکل میں برآمد کیا جاتا ہے۔

کراچی میں مقیم نمک کے ایک تاجر احمد خان نے کہا کہ پہاڑی نمک کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے نہ صرف کھانے کے نمک کی حیثیت سے بلکہ کوریا اور تھائی لینڈ کے مساج مراکز میں شفا بخش ایجنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔

احمد خان نے بتایا کہ نمک کا زیادہ تر کاروبار چھوٹے تاجروں کے ہاتھ میں تھا اور پیکنگ اور دیگر ویلیو ایڈیشن کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت تھی لیکن کسی پالیسی کے بغیر چھوٹے تاجر بینکوں سے قرض نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی تاجروں متحدہ عرب امارات کے راستے خریدے گئے نمک کو پرکشش پیکنگ میں تیار کرکے بھاری قیمت میں یورپی یونین، امریکا اور یہاں تک کہ مشرق بعید میں برآمد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے لیبل پر درج ہوتا ہے کہ یہ نمک بھارتی ہمالیہ کی پیداوار ہے'۔

تبصرے (2) بند ہیں

Talha Apr 29, 2021 04:19pm
Ham value addition kiee taraf ayein. eis sey chemical industry organize karein…… na keh pack kar keh sirf namak hiee bechain…...
Rashid Haider Apr 29, 2021 04:50pm
Appreciated !