امریکا کی غریب ممالک کو کورونا ویکسین کے پیٹنٹ میں 'چھوٹ' دینے کی حمایت

اپ ڈیٹ 06 مئ 2021
جوبائیڈن نے دوا ساز کمپنیوں کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا ہے—فوٹو: اے ایف پی
جوبائیڈن نے دوا ساز کمپنیوں کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا ہے—فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جوبائیڈن نے کورونا ویکسین کے دانشورانہ املاک (پیٹنٹ) کے حقوق میں چھوٹ دینے کی حمایت کردی۔

غیرملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وبا کی شدت میں اضافے اور ڈیموکریٹک قانون سازوں سمیت 100 سے زائد ممالک کی جانب سے امریکا پر کورونا ویکسین کے دانشورانہ املاک کے حقوق معاف کرنے کا دباؤ تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے بھی کورونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

امریکی صدر کی جانب سے کورونا ویکسین کے پیٹنٹ سے متعلق بیان ایسے وقت پر سامنا آیا ہے جب حال ہی میں جوبائیڈن کے اعلیٰ تجارتی مشیر کیتھرین تائی نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔

بعدازاں انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ عالمی سطح پر صحت کا بحران ہے اور کووڈ 19 کے وبائی امراض کے غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایک کورونا ویکسین کے 10 کروڑ ڈوز قبل از وقت خریدلیے

کیتھرین تائی نے واضح کیا تھا کہ بھارت میں تیزی سے پھیلتی وبا کے دوران وائرس میں ویکسین کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھ سکتی ہے جس کے باعث عالمی سطح پر وبا سے بچاؤ مشکل ہوجائے گا۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جوبائیڈن کے اس اقدام کو 'کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں اہم فیصلہ' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ اقدام امریکا کی دانشمندی اور اخلاقی قیادت' کی عکاسی ہے۔

علاوہ ازیں ویکسین پر کام کرنے والی دوا ساز کمپنیوں نے بحران کے دوران آمدنی اور منافع میں زبردست اضافے کی اطلاع دی ہے۔

دوا ساز کمپنی کے ایک ذرائع نے کہا کہ امریکی کمپنیاں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کریں گی کہ ویکسین پیٹنٹ میں محدود چھوٹ ملے۔

جوبائیڈن نے 2020 کی صدارتی مہم کے دوران ویکسین سے متعلق مذکورہ چھوٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی اتحادیوں کے مابین جاری رہنے والے تنازعات کے حل کے لیے دنیا کے ساتھ دوبارہ تعلقات بحال کریں گے۔

صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد جوبائیڈن پر دباؤ تھا کہ وہ امریکی ویکسین کی فراہمی اور ٹیکنالوجی کو شیئر کریں۔

مزید پڑھیں: کیا بھارت میں کورونا کی دوسری لہر کورونا کی نئی قسم کا نتیجہ ہے؟

امریکا نے بھارت میں کورونا وائرس کی بگڑی ہوئی صورتحال کے پیش نظر امدادی سامان بھیجا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت میں گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں ریکارڈ کیے گئے کووڈ 19 میں سے 46 فی صد کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں