ملکہ برطانیہ کے کزن پر پیسوں کے عوض روسی صدر تک رسائی کی پیش کش کے الزامات

اپ ڈیٹ 10 مئ 2021
شہزادہ مائیکل آف کینٹ نے الزامات کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے پی
شہزادہ مائیکل آف کینٹ نے الزامات کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے پی

دو معروف برطانوی نشریاتی اداروں کی تفتیش میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملکہ برطانیہ کے کزن شہزادہ مائیکل آف کینٹ پیسوں کے عوض لوگوں کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن تک رسائی دینے کی پیش کش کرتے رہے ہیں۔

شہزادہ مائیکل آف کینٹ سابق برطانوی بادشاہ جاج پنجم کے پوتے اور حالیہ ملکہ برطانیہ کے کزن ہیں۔

78 سالہ مائیکل آف کینٹ اپنی شادی سے قبل 1978 میں بادشاہت کے حوالے سے 8 ویں نمبر پر تھے مگر کیتھولک مسیحی لڑکی سے شادی کرنے کے بعد ان کا بادشاہت سے کردار ختم ہوگیا تاہم بعد ازاں بادشاہت ایکٹ کے بعد ان کی شاہی تخت میں واپسی ہوئی۔

مائیکل آف کینٹ اس وقت بھی برطانوی شاہی خاندان کا حصہ ہیں اور شاہی فرد ہونے کے ناطے انہیں علامتی شاہی عہدے بھی حاصل ہیں اور وہ اس وقت بھی 2 درجن کے قریب شعبوں میں مختلف اداروں اور تنظیموں کے پیٹرن اور علامتی سربراہ ہیں۔

ان کے دو بچے ہیں اور وہ کئی دہائیوں سے آزاد کاروباری شخص کے طور پر بھی کام کرتے آ رہے ہیں۔

شہزادہ مائیکل اور ان کی اہلیہ کو شاہی خاندان سے براہ راست فنڈز نہیں ملتے—فوٹو: مائیکل ویب سائٹ
شہزادہ مائیکل اور ان کی اہلیہ کو شاہی خاندان سے براہ راست فنڈز نہیں ملتے—فوٹو: مائیکل ویب سائٹ

مائیکل آف کینٹ کی روس سے خاص وابستگی ہے، سوویت یونین کے بکھرنے کے فوری بعد وہ 1992 میں پہلے روسی دورے پر گئے تھے اور انہیں وہاں کی یونیورسٹیز نے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے بھی نواز رکھا ہے۔

شہزادہ مائیکل آف کینٹ روسو برٹش چیمبر آف کامرس کے پیٹرن ہونے سمیت روسی ثقافت، کاروبار، سماج، سیاست اور ماحول میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے ہی شاید وہ پیسوں کے عوض لوگوں اور کمپنیوں کو براہ راست روسی صدر تک رسائی کی پیش کرتے رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ برطانوی اخبار دی سنڈے ٹائمز اور چینل فور کی تفتیش کے مطابق شہزادہ مائیکل آف کینٹ نے جنوبی کورویا کے جعلی سرمایہ کاروں کو محض 10 ہزار پاؤنڈز کے عوض روسی صدر تک براہ راست رسائی کی پیش کش کی۔

رپورٹ کے مطابق دونوں برطانوی اداروں نے تفتیش کے لیے رپورٹرز کی ایک ٹیم کو جنوبی کوریا کی سونے کی کمپنی کے طور پر شہزادہ مائیکل آف کینٹ سے ملوایا اور دونوں فریقین کے درمیان وچوئل میٹنگ ہوئی۔

ورچوئل میٹنگ میں جعلی سرمایہ کاروں نے مائیکل آف کینٹ کو بتایا کہ وہ ماسکو میں کاروبار کے لیے وہاں روابط چاہتے ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ شہزادہ مائیکل آف کینٹ نے جعلی رپورٹرز کو دو لاکھ امریکی ڈالرز کے عوض شاہی خاندان کی ریکارڈ شدہ تقریر دینے کی پیش کش کی، جس سے کاروباری کمپنی کی شاہی خاندان کی جانب سے توثیق ہوجاتی۔

شہزادہ مائیکل مختلف فلاحی اداروں کے علامتی سربراہ ہیں—فوٹو: مائیکل ویب سائٹ
شہزادہ مائیکل مختلف فلاحی اداروں کے علامتی سربراہ ہیں—فوٹو: مائیکل ویب سائٹ

رپورٹ کے مطابق نہ صرف شہزادہ مائیکل آف کینٹ بلکہ شاہی خاندان کے شریک کاروباری شخص سائمن ریڈنگ نے بھی جنوبی کوریا کی جعلی کمپنی کے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ وہ 10 ہزار پاؤنڈز کے بدلے ایک دن میں روسی صدر سے خفیہ ملاقات بھی کروا سکتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے جعلی سرمایہ کاروں کے سامنے شہزادہ مائیکل آف کینٹ کو روس کے لیے ملکہ برطانیہ کے غیر سرکاری سفیر کے طور پر پیش کیا۔

دوسری جانب مذکورہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد مائیکل آف کینٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے کوئی ذاتی روابط نہیں ہیں۔

شہزادہ مائیکل آف کینٹ کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ان کی ولادی میر پیوٹن سے آخری ملاقات 2013 میں ہوئی تھی۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ شہزادہ مائیکل آف کینٹ گزشتہ چار دہائیوں سے کنسلٹنسی کے کام سے وابستہ ہیں اور اسی سے ہی وہ پیسے کماتے ہیں۔

شہزادہ مائیکل آف کینٹ پر لگائے گئے تازہ الزامات پر فوری طور پر شاہی محل یا ملکہ برطانیہ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

شہزادہ مائیکل رائل ملٹری میں بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں—فائل فوٹو: مائیکل ویب سائٹ
شہزادہ مائیکل رائل ملٹری میں بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں—فائل فوٹو: مائیکل ویب سائٹ

تبصرے (0) بند ہیں