صوبوں سے گندم درآمد کرنے اور قیمتوں کو چیک کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 11 مئ 2021
وزیر خزانہ کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا — فوٹو: پی پی آئی
وزیر خزانہ کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا — فوٹو: پی پی آئی

اسلام آباد: نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے صوبائی حکومت کے محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بنیادی اشیا کی قیمتوں کو برقرار رکھیں اور بفر اسٹاک کے لیے 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت این پی ایم سی اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت تجارتی گٹھ جوڑ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی اور صوبائی انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کی جانب سے بنیادی اشیا کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لیے سخت کارروائی کی جائے۔

وزیر خزانہ کی جانب سے یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے اجلاس میں پولٹری سیکٹر میں تحقیقات کے نتائج پیش کیے۔

وزیر نے کہا کہ ناجائز منافع خوری یا ذخیرہ اندوزی کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

فوڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری غفران میمن نے کمیٹی کو بتایا کہ 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی سمری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سامنے اس کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا تاکہ ملک میں اسٹریٹجک ذخائر کی تعمیر کے لیے مطلوبہ منظوری دی جاسکے اور گندم کی آسانی سے فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: 12 ماہ کے وقفے کے بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ دہرے ہندسوں تک جا پہنچی

وزیر خزانہ نے اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق سبسڈی والے نرخوں پر روزانہ گندم کے بلاتعطل اجرا کو یقینی بنائیں۔

اجلاس میں سی سی پی چیئر پرسن نے پولٹری کی صنعت سے متعلق حالیہ تحقیقات کے نتائج پیش کیے۔

انہوں نے کہا کہ غیر مسابقتی طرز عمل کی وجہ سے چکن فیڈز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں مرغی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام نے رواں سال مناسب قیمتوں پر گندم کی مستقل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے صوبوں اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کی گندم خریداری مہم کے بارے میں این پی ایم سی کو اپ ڈیٹ کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گندم کی خریداری میں پنجاب دوسرے صوبوں سے آگے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی وجوہات مختلف ہیں، بعض پر ہمارا کنٹرول نہیں، شبلی فراز

اجلاس میں گزشتہ ہفتے کے دوران روز مرہ استعمال کی ضروری اشیا بالخصوص آٹا، چینی، خوردنی تیل و گھی، دالیں اور چکن کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔

سیکریٹری خزانہ کامران علی افضل نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ملک میں 7 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 26 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ کووڈ 19 کی صورتحال کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

سالانہ تقابلی تجزیہ اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ اپریل 2020 کے مقابلے میں اپریل 2021 میں خام تیل کی قیمت میں 178 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح بین الاقوامی منڈیوں میں چینی کی قیمتوں میں 57 فیصد اضافہ ہوا ہے، پام آئل، سویابین آئل اور گندم کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس سے مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: مارچ کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.1 فیصد تک پہنچ گئی

وزیر خزانہ شوکت ترین نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بین الاقوامی منڈیوں میں روز مرہ استعمال کے اشیا بالخصوص خوردنی تیل، چینی، چائے اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی صارفین پر بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت رمضان سہولت/سستے بازاروں اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے نیٹ ورک کے ذریعے شہریوں کو بنیادی ضرورت کی اشیا کی فراہمی کے لیے جامع کوششیں کر رہی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود اور وفاقی سیکریٹریز نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں