جڑواں بچوں میں زبان دانی کے مسائل کا زیادہ سامنا ہوسکتا ہے، تحقیق

11 مئ 2021
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

بچوں میں ہاتھوں کے اشاروں سے بات سمجھانا اور اولین الفاظ ایک ساتھ ہونے والا عمل ہوتا ہے مگر جڑواں بچے اس معاملے میں دیگر سے پیچھے ہوتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جڑواں بچے دیگر بچوں کے مقابلے میں کم اشارے کرتے ہیں۔

اسی طرح وہ زبان دانی کے معاملے میں بھی دیگر سے پیچھے ہوتے ہیں، تاہم لڑکیاں اس معاملے میں لڑکوں سے بہتر ہوتی ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جڑواں بچوں کی ابتدائی نشوونما کے دوران اشارے اور زبان دہانی ایک ساتھ چلتے ہیں، جب ان میں سے ایک کو مسال کا سامنا ہوتا ہے تو دوسرے کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں میں اس مسئلے کی وجہ والدین کی توجہ میں کمی ہوتی ہے، کیونکہ ایک بچے پر والدین زیاہ وقت لگاتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس جڑواں بچوں کے والدین ان سے مختصر بات چیت کرتے ہیں اور اشارے بھی کم استعمال ہوتےہ یں، کیونکہ ان کی توجہ دونوں میں تقسیم ہوجاتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریے جرنل آف نان وربل بی ہیوئیر این ایفیکٹ آف سیکس این ڈائیڈ میں شائع ہوئے۔

بننیادی طور پر یہ 2 تحقیقی رپورٹس تھیں جن میں جڑواں بچوں کو شامل کیا گیا تھا، جن کے 3 گروپس تھے، ایک گروپ میں ایسے جڑواں بچے تھے جو دونوں لڑکے تھے، دوسرا لڑکیوں جبکہ تیسرا لڑکے اور لڑکی پر مشتمل تھا۔

اسی طرح دیگر گروپس بھی تحقیق کا حصہ تھے جو جن میں صرف سنگل لڑکوں اور لڑکیوں پر مشتمل تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ عرصے سے جانتے ہیں کہ لڑکوں کی زبانی دانی ان کی عمر کی لڑکیوں کے مقابلے میں چھوٹی ہوتی ہے۔

2 سے 3 سال کی لڑکیاں زیادہ لمے اور پیچیدہ جملے بول لیتی ہیں، تاہم جڑواں بچوں کو ابتدائی نشوونما میں اس حوالے سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

بالخصوص لڑکے زیادہ پیچھے رہ جاتے ہیں جبکہ جڑواں بچیاں اس معاملے میں اپنی عمر کے لڑکوں سے زیادہ بہتر کارکرگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

محققین نے کہا کہ والدین بچوں پر جتنی زیادہ توجہ دیں گے، ان کے اشاروں اور بات چیت کی صلاحیت اتنی بہتر ہوگی۔

اشارے اور زبان دانی بچوں کی نشوونما کا انتہائی اہم حصہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں