کورونا وائرس سے متاثر بیشتر بچوں میں اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی عام علامات جیسے بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات ظاہر نہیں ہوتیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں امریکا بھر میں کووڈ سے متاثر 12 ہزار سے زیادہ بچوں کے یٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

طبی جریدے ساننٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 18.8 فیصد بچوں میں بخار، خسرہ، مسل یا جوڑوں کی تکلیف اور سونگھنے یا چکھنے کی حسیں متاثر ہونا کووڈ کی علامات تھیں۔

اسی طرح 16.5 فیصد بچوں میں نظام تنفس کی علامات جیسے کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات دیکھنے میں آئیں۔

13.9 فیصد میں نظام ہاضمہ کی علاماتا جیسے قے، متلی اور ہیضہ نمایاں تھیں جبکہ 8.1 فیصد کو جلد کی خارش کا سامنا ہوا اور 4.8 فیصد میں سردرد کو دیکھا گیا۔

اس تحقیق میں جس ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اس کے مطابق 5.5 فیصد (672) بچوں کو بیماری کے باعث داخل ہونا پڑا۔

ان میں سے 118 کو آئی سی یو جبکہ 38 کو وینٹی لیٹر کی ضرورٹ پڑی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بچوں اور بچیوں میں بیماری کی شدت بڑھنے اور ہسپتال میں داخلے کی شرح ملتی جلتی تھی۔

اسی طرح آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کا خطرہ ہر عمر کے بچوں میں لگ بھگ ایک جیسا ہی تھا۔

تحقیق کے نتائج میں عندیہ دیا گیا کہ بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ 19 کی شدت بالغ افراد کے مقابلے میں معتدل رہتی ہے، تاہم کچھ میں اس کی سنگین شدت کا خطرہ ہوسککتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ بچوں میں کووڈ کی روایتی علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے ان کی اسکریننگ کے لیے نئے طریقوں پر عمل کرنا ضروری ہے یا اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے اکثر ٹیسٹ ہونی چاہیے۔

تحقیق کے مطابق سفید فام بچوں کے مقابلے میں دیگر نسلوں کے بچوں میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں