سلامتی کونسل کا اسرائیل پر حملوں، فلسطینیوں کے انخلا کو روکنے پر زور

اپ ڈیٹ 17 مئ 2021
غزہ کے ایک رہائشی علاقے میں موجود عمارت پر اسرائیلی بمباری سے اٹھنے والے شعلے—تصویر: اے ایف پی
غزہ کے ایک رہائشی علاقے میں موجود عمارت پر اسرائیلی بمباری سے اٹھنے والے شعلے—تصویر: اے ایف پی

فلسطین کی صورتحال پر بلائے گئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شریک تمام اراکین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی اور علاقائی تبدیلیاں نہ کرے اور اور اپنی دشمنی کو فوری طور پر ختم کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل کے اراکین نے فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی تسلیم شدہ سرحد کے ساتھ آزاد ریاست والے 2 ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔

مئی کے مہینے کے لیے کونسل کی تبدیل ہونے والی صدارت کے حامل ملک چین کے وزیر خارجہ وینگ یی نے کہا کہ 'جو کچھ ہوا اس نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا کہ 2 ریاستی حل کی بنیاد پر ہی ایک پائیدار تصفیہ کیا جاسکتا ہے'۔

تمام اراکین نے حماس پر اسرائیل پر راکٹ حملے فوری روکنے کے لیے زور دیا اور دونوں فریقین کو یہ بآور کروایا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں، او آئی سی

یہ رواں ہفتے فلسطین پر ہونے والا سلامتی کونسل کا تیسرا اجلاس تھا، اس سے قبل بدھ کے روز ہوئے اجلاس میں امریکا نے کونسل کو بیان جاری کرنے سے روک دیا تھا جس میں 'غزہ کی حالیہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور دشمنی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

سلامتی کونسل کے اتوار کے روز ہونے والے اجلاس کی سربراہی وینگ یی نے کی جس کے دوران خطے میں جاری تنازع مکمل جنگ کی شکل اختیار کرنے کے امکان کے بڑھتے ہوئے خطرات سامنے آئے۔

چینی عہدیدار نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے کاندھے پر بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن 'افسوس کہ، صرف ایک ملک کی راہ میں حائل رکاوٹ کرنے کی وجہ سے کونسل ہم آواز ہو کر بات نہیں کرسکتی'۔

اجلاس میں خطاب کرنے والے پہلے 2 درجن افراد میں شامل اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے خبردار کیا کہ حالیہ پُرتشدد کارروائیاں صرف موت، تباہی اور مایوسی کے چکروں کو دوام بخشیں گی اور مایوسی، بقائے باہمی اور امن کی اُمید کا افق مزید دور کردیتی ہے۔

مزید پڑھیں: 'صحافیوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے'، غزہ میں میڈیا دفاتر کی تباہی پر ردعمل

تمام فریقین سے امن کے مطالبے پر دھیان دینے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لڑائی لازمی رکنی چاہیے اسے فوری طور پر رکنا چاہیے۔

فلسطینی وزیر خارجہ نے اس اجلاس کو اپنی کمینٹی کی دیرینہ شکایات پہنچانے کے لیے استعمال کیا انہوں نے دنیا کو یاد دلایا کہ اسرائیل کو ہمیشہ فلسطین کے عوام کے ساتھ کی گئی زیادتیوں اور مظالم سے بچ نکلنے کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے امریکا اور اسرائیل کا دفاع کرنے والی طاقتوں کی سرزنش کی جس نے پورے پورے خاندانوں کو نیند کی حالت میں قتل کرنے کے لیے اس کی حوصلہ افزائی کی۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے فلسطینیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر حملے کررہے ہیں۔

فلسطینی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے اراکین سے دو سوالات کا جواب دینے کو کہا کہ فلسطینی اپنے دفاع کے لیے کیا کرنے کے حقدار ہیں؟ کیا ان کے اقدامات کو اپنے دفاع کے طور پر دیکھنا چاہیے یا دہشت گردی کے طور پر؟

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 192 ہوگئی

فلسطینی خاندانوں کی ان کے گھروں سے بے دخلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ریئل اسٹیٹ ایجنٹس وہ کس طرح چھین سکتے ہیں جو ان کا نہیں'۔

تاہم اسرائیلی سفیر نے دعویٰ کیا کہ شیخ جراح کا تنازع حماس کی جوابی کارروائی کا سبب نہیں تھا بلکہ یہ سیاسی تھا۔

اجلاس میں ناروے اور آئرلینڈ نے میڈیا پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا، دونوں ممالک نے فلسطینیوں کے انخلا اور غیر قانونی آبادکاری کی توسیع ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

امریکی سفیر نے دونوں فریقین سے کہا کہ یہ وقت تشدد کے سلسلے کو ختم کرنے، راکٹ حملوں کو روکنے اور اسرائیل میں جاری مذہبی لڑائی کو روکنے کا ہے۔

انہوں نے بھی بیت المقدس سمیت دیگر علاقوں سے انخلا، غیر قانونی آبادکاری ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا حالیہ تشدد 2 ریاستی حل کے لیے جاری بات چیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں