‏وزیرخارجہ کا امریکی ہم منصب سے رابطہ، فلسطین، افغانستان پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 17 مئ 2021
شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کے ساتھ افغانستان کے حوالے سے بھی بات کی—فائل/فوٹو: اے پی پی
شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کے ساتھ افغانستان کے حوالے سے بھی بات کی—فائل/فوٹو: اے پی پی

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے افغانستان اور فلسطین کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور دونوں کے مابین دو طرفہ تعلقات اور اہم علاقائی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی مظالم رکوانے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، وزیر خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، امریکا کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعاون، علاقائی روابط کے فروغ اور جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے یکساں سوچ پر استوار، وسیع البنیاد اور جامع شراکت داری کا خواہاں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کو وزیر اعظم عمران خان کے 'نیا پاکستان ویژن' کے خدوخال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جغرافیائی اور اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ویژن کا محور، قیام امن، ترقی میں شراکت داری اور علاقائی روابط کا فروغ ہے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان اپنا مصالحانہ کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کے دیرپا اور جامع سیاسی حل کی ذمہ داری افغانستان کے لوگوں اور اہم علاقائی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز پر مشترکہ طور پر عائد ہوتی ہے۔

گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے افغانستان سے افواج کے ذمہ دارانہ انخلا، تشدد کے واقعات میں کمی اور مکمل جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں، او آئی سی

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

دفترخارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے گئے سخت آئینی اقدامات سے امریکی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا اور ان جرائم کی بیخ کنی کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا بھی اعادہ کیا۔

اس موقع پر فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کومقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جاری اسرائیلی جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے حوالے سے پاکستانی قوم کے شدید اضطراب سے بھی آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ پر فلسطین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی لانے اور امن کی بحالی کے لیے امریکا کی جانب سے مؤثر کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان کے وزیرخارجہ اور امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اور اہم علاقائی امور پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: وزیرخارجہ کا چینی ہم منصب سے رابطہ، 'عالمی برادری اسرائیل کے خلاف اقدامات کرے'

خیال رہے کہ او آئی سی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں وزیر خارجہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری کل فلسطین کے وزیر خارجہ سےفون پر بات ہوئی اور تبادلہ خیال ہوا جبکہ دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے میں ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکا کے وزیرخارجہ سے بھی گفتگو ہوگی، چین کے وزیرخارجہ سے کل میری مفصل گفتگو ہوئی اور میری خواہش ہے کہ میں پاکستان کے لوگوں کی ترجمانی کرسکوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان جذبات کو ہر فورم پر اٹھانا بحیثیت ایک پاکستان، ایک مسلمان اور بحیثیت ایک انسان کے میرا فرض ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں