اسرائیل، بھارت کے عزائم ناپاک اور دونوں میں بے پناہ مماثلت ہے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 17 مئ 2021
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے عزائم ناپاک اور دونوں میں بے پناہ مماثلت ہے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد اقصیٰ میں نہتے نمازیوں پر حملے کیے گئے اور دمشق دروازے پر ظلم کیا گیا، اسرائیلی فضائیہ نے جس طرح وحشیانہ بمباری کی اور سیکڑوں گھر تباہ و برباد کردیے، یہ تمام چیزیں قابل مذمت ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی غزہ پر پیر کی صبح بھاری بمباری، ’ہسپتالوں تک جاتی تمام سڑکیں تباہ‘

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی مختلف ادوار میں اسرائیل کی حکومت اور فوج فلسطین کے نہتے باشندوں پر جو ظلم و ستم ڈھاتی رہی ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، پوری دنیا اس سے آگاہ ہے مگر اس مرتبہ مشرقی یروشلم میں انتہا پسند یہودیوں نے مارچ کیا اور 'عربوں کی موت' کے دن رات نعرے لگاتے رہے اور پوری دنیا نے یہ دلخراش مناظر دیکھے۔

'اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں نسلی امتیاز جیسے جرائم میں ملوث ہے'

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ ترین ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں نسلی امتیاز جیسے جرائم میں ملوث ہے اور کم و بیش اسی طرح کی صورتحال مقبوضہ کشمیر میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب ورطہ حیرت میں چلے گئے جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ بیان آیا کہ آرٹیکل 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور مجھے توقع نہیں تھی کہ یہ اس طرح کا بیان دیں گے جس نے ہمارے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مقاصد کو ہلا کر رکھ دیا، وہ الگ بات کہ انہوں نے بعد میں اپنا بیان واپس لے لیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ دنیا سے کوئی بھی یہودی خاندان یا فرد اسرائیل آ کر مقیم ہوتا ہے تو اسے وہاں زمین کا مالک بنایا جاتا ہے، اسی سرزمین پر فلسطینیوں کے آباؤ اجداد صدیوں سے رہ رہے ہیں لیکن ان کو ان کے گھروں سے نکال کر غلام بنایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں، او آئی سی

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے بھی یہی حربہ اپنایا ہے، کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، آرٹیکل 370 ختم کرکے کشمیر میں مستقل لاک ڈاؤن لگایا ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا ہوا ہے۔

وزیر خارجہ سے مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر لابنگ کرنے کی اپیل

انہوں نے وزیر خارجہ سے مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر لابنگ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں بھی ممکن ہو وہ اس حوالے سے آگاہی بیدار کریں کہ اسرائیل اور بھارت کے ناپاک عزائم ہیں، دونوں میں بے پناہ مماثلت ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 1948 سے اب تک 60 سے 70 لاکھ فلسطینی ان کو اپنے گھروں سے بے گھر کیا گیا اور دنیا کے مختلف کونوں میں وہ خیمہ زن اور پناہ گزیں ہیں جبکہ دوسری اور تیسری نسل اس بدترین ظلم کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بمباروں نے غزہ میں اندھا دھند بمباری کی ہے، پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح ایک بلند عمارت کو مسمار کیا گیا جس میں کئی لوگ رہائش پذیر اور مختلف دفاتر بھی ہیں، کبھی بھی دیکھتی آنکھ نے اس طرح کی سفاکی نہیں دیکھی گئی کہ آپ گنجان آبادی میں آسمان سے اندھا دھند گولے برسائے جائیں اور بے گناہ و نہتے لوگوں کو شہید کردیا جائے۔

'جہاں فاشسٹ ہٹلر کھڑا تھا، وہاں نیتن یاہو کھڑا ہے'

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اوسلو کے سمجھوتے کو انہوں نے پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، مرحوم یاسر عرفات اور منہم بیگن کو امن کا نوبیل انعام تو ملا لیکن ایک آزاد اور خود مختار فلسطین کا قیام آج تک نہ ہو سکا اور پھر کشمیر کی طرح سلامتی کونسل میں فلسطین کی قراردادیں ہیں ان کو حقارت سے ٹھکرا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جہاں فاشسٹ ہٹلر کھڑا تھا، وہاں نیتن یاہو کھڑا ہے، ماضی میں جہاں یہودی بچے اور خواتین کھڑے تھے، وہاں پر آج فلسطینی مائیں، بہنیں اور بچے کھڑے ہیں، ماضی میں جرمنی کے کیمپوں میں جو جرائم یہودیوں سے کیے گئے، اس سے بھی بدترین جرائم آج اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: یہودی عبادت گاہ میں اسٹینڈ کے ٹوٹنے سے 2 افراد ہلاک، 150 زخمی

شہباز شریف نے کہا کہ اس بے دردی سے قتل عام تیسری دنیا، مسلمان ممالک اور معاشی طور پر کمزور اقوام کے نام پیغام ہے کہ 'جس کی لاٹھی، اس کی بھینس' اور اگر رواج جڑیں پکڑ گیا تو پھر تمام دنیا شدید خطرات سے دوچار ہو جائے گی۔

'ایسا کوئی اسلامی ملک کرتا تو جنگ مسلط کردی جاتی'

انہوں نے سوال کیا کہ اگر اس طرح کی ہلکی سی حرکت کوئی اسلامی ملک کرتا تو پھر کیا ہوتا؟ کیا عالمی طاقتیں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھی رہتیں؟ کیا عالمی طاقتیں خاموش رہتیں؟ ان پر فوراً جنگ مسلط کر دی جاتی اور ان پر ہر قسم کی پابندیاں لگا دی جاتیں لیکن آج عالمی میڈیا خاموش ہے اور ان کی زبانوں کو تالے لگ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح میڈیا کے دفاتر پر بمباری کی گئی اور بے شمار لوگوں کو شہید کردیا گیا، کیا ایسی حرکت کسی اور ملک میں ہوتی تو کیا دنیا خاموش رہتی؟ کیا وہ میڈیا کی آزادی کے نام پر ایک بھرپور قدم نہ اٹھاتی اور مل کر اس ملک کے خلاف پابندیاں لگا کر جارحانہ اقدامات نہ کرتی؟ آج عالمی طاقتیں کہاں ہیں؟ کیا ان کا قصور یہ ہے کہ یہ مسلمان ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل کا اسرائیل پر حملوں، فلسطینیوں کے انخلا کو روکنے پر زور

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دیگر معاہدوں کے تحت ان کی خواہشات کے مطابق ان کو ان کا حق نہیں ملتا، ہمیں چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے۔

'او آئی سی اور عرب لیگ کا اجلاس بلایا جائے'

انہوں نے کہا کہ آج سب سے بڑا امتحان پاکستان، اسلامی ممالک اور ان کی قیادت کا ہے اور اس امتحان کا تقاضا یہ ہے کہ اسلامی ممالک کی قیادت اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرے، عوام کے جذبات کی بھرپور عکاسی کرے اور وقت ضائع کیے بغیر اکٹھی ہو اور اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کا اجلاس بلایا جائے اور اس میں فلسطین کے عوام کی خوشحالی کے لیے بھرپور آواز اٹھائی جائے اور وہاں قتل و غارت کے بازار کو فی الفور بند کرایا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے فلسطین اور کشمیر کے عوام کے لیے آج آواز نہ اٹھائی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

معاملے پر شہباز شریف کی تجاویز

انہوں نے تجویز پیش کی کہ جن ممالک نے کچھ عرصہ پہلے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کیے تھے، ہمیں ان کے ساتھ لابنگ کرنی چاہیے کہ وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی کے ستون قائد اعظم کے فرمودات ہیں اور ہمیں اپنے اس تاریخ مؤقف پر ڈٹے رہنا چاہیے، اس میں ضعف نہیں دکھانی چاہیے، اگر انہوں نے ضعف دکھائی تو ان کا گریبان ہو گا اور 22 کروڑ عوام کا ہاتھ ہو گا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے ایوان میں فلسطین میں جاری جرائم کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے چند تجاویز بھی پیش کیں۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 192 ہوگئی

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی برادری نے اقدامات نہ کیے اور ہم نے متحرک کردار ادا نہ کیا تو نہ صرف یہ پورا علاقہ خطرات میں گھر جائے گا بلکہ ہمیں ہماری نسلیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے تجویز پیش کی کہ آئندہ جمعرات کو یوم القدس کے طور پر منایا جائے اور پاکستان کے عوام سے بھرپور اپیل کریں کہ وہ فلسطینی عوام سے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور قرارداد آج یہ ایوان منظور کرے گا، اسے لے کر ہم سب مل کر اسلام آباد میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر جائیں اور انہیں یہ قررارداد تھمائیں کہ وہ اپنے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کے حوالے کریں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور ہلال احمر کے ذریعے فلسطینی بھائیوں کو فی الفور امدادی سامان بھجوانا شروع کریں اور اس میں پاکستان کے عوام بھرپور حصہ ڈالیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں