ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کی اپیلیں خارج کرنے کیلئے نیب کی استدعا مسترد

اپ ڈیٹ 25 مئ 2021
سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے—فائل فوٹو: اے  ایف پی
سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کے خلاف دائر اپیلیں خارج کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے وکلا سے دلائل طلب کرلیے کہ کیا نواز شریف کی اپیل سنی جاسکتی ہے یا نہیں؟

ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل خارج

سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تاہم ان کے وکیل امجد پرویز غیر حاضر رہے۔

جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیے اور کہا کہ عموماً عدالتیں ایسی اپیلیں غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی یا عدم پیروی پر خارج کردیتیں ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم فی الحال کوئی ایسا حکم جاری نہیں کریں گے، کیا موجودہ حالات میں نمائندہ مقرر کرنے کی روایت نہیں ہے؟

وکیل نے کہا کہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ نوازشریف وطن واپس آئیں، اس وقت ہی کیس کی کارروائی آگے بڑھے، عدالت چاہے تو عبوری حکم کے تحت یہ اپیلیں نمٹا دے۔

مزید پڑھیں:ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کی سزا کے خلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک کیس میں عدم پیروی پر بریت کو سزا میں بھی تبدیل کرچکی ہے۔

دورانِ سماعت نیب پراسیکیورٹر نے نوازشریف کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

بعدازاں عدالت نے وکلا سے نواز شریف کی اپیل سننے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 9 جون تک ملتوی کردی۔

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس میں سزا کےخلاف نواز شریف کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

بعد ازاں نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں 19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کردی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں