گڈانی پر خطرناک مواد سے بھرے جہاز کی آمد، بلوچستان حکومت کا تحقیقات کا حکم

جہاز میں ڈیڑھ ہزار ٹن انتہائی خطرناک مرکری موجود ہے— فائل فوٹو: ڈان
جہاز میں ڈیڑھ ہزار ٹن انتہائی خطرناک مرکری موجود ہے— فائل فوٹو: ڈان

بلوچستان حکومت نے گڈانی کے ضلع لسبیلا میں خطرناک مواد سے لدے جہاز کی بغیر اجازت آمد کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر لسبیلا کی جانب سے جاری اعلامیے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: گڈانی: تیل بردار بحری جہاز میں دھماکا، 17 افراد ہلاک

تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سوال کیا گیا کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر جہاز لانے کی اجازت کس نے دی اور جہاز کھڑا کرنے سے قبل تمام دستاویزات کی جانچ کا کون ذمے دار ہے۔

اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ سیکیورٹی اور ماحولیاتی پہلوؤں کی جانچ کی ذمے داری کس پر عائد ہوتی ہے اور جہاز کھڑا کرنے کے 20 دن بعد گودی کیوں بند کی گئی گئی۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی گئی ہے جبکہ جہاز پر انتہائی خطرناک مواد کی موجودگی کے پیش نظر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے تمام حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے بھی تصدیق کی کہ حکومت نے جہاز کی آمد کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گڈانی شپ بریکنگ یارڈ : ایک اور جہاز میں آتشزدگی

انٹرپول کے انتباہ کے باوجود خطرناک مواد سے لدے جہاز گڈانی پہنچے حالانکہ 22 اپریل کو انٹرپول نے پاکستان انٹرپول اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے جہاز کو روکنے کے لیے کہا تھا، جہاز میں ڈیڑھ ہزار ٹن انتہائی خطرناک مرکری(پارہ) موجود ہے۔

ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) کے ایک افسر عمران کاکڑ نے کہا کہ ہم نے جہاز کی آمد کے بعد گڈانی شپ یارڈ کو سیل کردیا ہے۔

عمران کاکڑ نے بتایا کہ 24 مئی کو وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے ایک خط آیا جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک جہاز پہلے ہی مبینہ طور پر مرکری کی موجودگی کے ساتھ پاکستان روانہ ہو چکا ہے۔

عمران کاکڑ نے بتایا کہ ہم نے موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کی طرف سے ایک خط موصول ہونے کے بعد تمام آپریشنل سرگرمیاں بند کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا سے آنے والے اس جہاز پر خطرناک مواد کی موجودگی کی وجہ سے اسے بنگلہ دیش اور ہندوستان میں داخلے کی اجازت نہیں ملی، اگلے دن یہ پاکستان میں داخل ہوا اور بدھ کے روز محکمے نے گودی کو سیل کردیا۔

مزید پڑھیں: 'گڈانی میں شپ بریکنگ کا کام عاضی طور پر بند'

غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ صنعت پاکستان کی کُل لوہے کی کھپت کا 25فیصد سپلائی کررہی ہے اور انہیں خصوصی مراعات دی گئی ہیں، یہ جہاز لوہے اور مشینری کے علاوہ لکڑی، الیکٹرانک مصنوعات، برتن اور شوپیس بھی تیار کرتے ہیں جو کراچی کی شیر شاہ مارکیٹ میں فروخت ہوتے ہیں۔

یہ کام خطرناک تصور کیا جاتا ہے کیونکہ ذرا سی کوتاہی کے نتیجے میں کسی بڑے جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے اور ماضی میں اس طرح کے کچھ واقعات بھی پیش آ چکے ہیں۔

2016 میں گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر آئل ٹینکر میں آگ لگنے کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے میں 28 کارکن ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں