کورلش عثمان میں 'بامسی' کی موت پر پاکستانی مداحوں کا دکھ کا اظہار

اپ ڈیٹ 27 مئ 2021
ترک ڈرامے کی 60ویں قسط گزشتہ شب نشر ہوئی تھی —فوٹو: ٹوئٹر
ترک ڈرامے کی 60ویں قسط گزشتہ شب نشر ہوئی تھی —فوٹو: ٹوئٹر

ترکی کے مشہور ڈراما سیریل 'کورلش عثمان' کا سیزن 2 آج کل نشر ہورہا ہے جو پاکستانی مداحوں میں بھی کافی مقبول ہے۔

اس ڈرامے کی حالیہ قسط میں مرکزی کردار ارطغرل غازی کے دیرینہ ساتھی بامسی بے کی موت پر سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔

ترک ڈراموں کے شائقین گزشتہ 7 سال سے بامسی بے سے وابستہ رہے ہیں جنہوں نے دیریلیش ارطغرل میں بھی ارطغرل غازی کے دوست کا کردار ادا کیا تھا۔

دیریلیش ارطغرل کے بامسی نے اس کی سیکوئیل سیریز کورلش عثمان میں بھی اداکاری کی اور اب ان کا کردار بالآخر اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔

کورلش عثمان کی 60ویں قسط گزشتہ شب نشر ہوئی تھی جس میں 'بامسی بے' کی موت نے پاکستانی مداحوں کو جذباتی کردیا۔

چند روز قبل کورلش عثمان کے ٹریلر میں ڈرامے میں لڑائی کے دوان بامسی بے کو زخمی ہوتے دکھایا گیا تھا اور گزشتہ روز اسی سین میں ان کے انتقال سے شائقین انتہائی غمزدہ ہیں۔

دیریلیش ارطغرل اور کورلش عثمان دونوں سیریز میں ترک اداکار نورتن سونمیز نے بامسی کا کردار ادا کیا ہے جو پاکستان میں بھی کافی مقبول ہیں۔

مداحوں کی جانب سے حالیہ قسط میں بامسی کے انتقال پر BamsiBey# کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے دکھ کا اظہار کیا جارہا ہے۔

یسریٰ نامی صارف نے لکھا کہ ایک عہد کا خاتمہ ہوا ہم آپ کو یاد کریں گے۔

آر اے نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ آئیکونک اور میرے پسندیدہ کردار کو یاد رکھا جائے گا۔

سیفرون نے لکھا کہ ایک اور لیجنڈری کردار ہماری ٹی وی/لیپ ٹاپ اسکرینز سے چلا گیا۔

عبداللہ نامی صارف نے لکھا کہ 'ایک عظیم جنگجو، ایک سچے دوست، وفاداری کی مثال نورتن سونمیز، ان کے کردار سے ہم نے بہت کچھ سیکھا'۔

سالار نے لکھا کہ ایک ناقابل فراموش کردار اختتام کو پہنچا۔

نورا نامی صارف نے لکھا کہ میں اس اسکواڈ کو یاد کروں گی.

آصف خان نے لکھا کہ کورلش عثمان کے سب سے آئیکونک کردار بامسی بے کو الوداع، شاید یہ تورگت کی انٹری کا وقت ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں کورلش عثمان کی 39ویں قسط میں ارطغرل غازی کی موت پر بھی مداحوں کی جانب سے دکھ کا اظہار کیا گیا تھا اور اس قسط کو یوٹیوب پر چند گھنٹوں میں 18 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں