پنجاب اور سندھ میں پانی کی مزید قلت پیدا ہوگئی

اپ ڈیٹ 29 مئ 2021
اتھارٹی نے کہا کہ مثبت بات یہ ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوگیا ہے — فائل فوٹو / آئی این پی
اتھارٹی نے کہا کہ مثبت بات یہ ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوگیا ہے — فائل فوٹو / آئی این پی

ملک میں دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں کمی اور منگلا اور تربیلا ڈیمز میں پانی کی سطح تقریباً ڈیڈ لیول تک پہنچنے کے بعد سندھ اور پنجاب میں پانی کی قلت 32 فیصد تک ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (اِرسا) نے کہا کہ اس نے پانی کی صورتحال کا مجموعی جائزہ لیا جس کے نتیجے میں ملک کے دو بڑے صوبوں میں پانی کی قلت 23 فیصد کے بجائے 32 فیصد سامنے آئی۔

اتھارٹی نے کہا کہ مثبت بات یہ ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوگیا ہے اور 26.1 ڈگری تک پہنچ گیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے اِرسا کو بتایا کہ درجہ حرارت مزید بڑھنے کا امکان ہے اور برف پگھلنے کے باعث دریا میں پانی کا بہاؤ آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں بہتر ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ارسا نے صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے کہا کہ تاہم پانی کے محدود ذخائر دستیاب ہونے اور دریا میں پانی کے بہاؤ میں کمی کے باعث صوبوں کے پانی کے حصے میں مزید کمی لانا ضروری ہوگیا ہے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو پانی کی فراہمی میں کمی نہیں لائی جائے گی۔

ارسا نے خریف فصل کے ابتدائی عرصے کے لیے پانی کی کمی کا اندازہ 10 فیصد لگایا تھا، لیکن ملک کے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت نہیں بڑھا اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں کمی ہوتی گئی۔

ارسا نے کہا کہ 32 فیصد کمی کے بعد پنجاب کا پانی کا شیئر کم کرکے 83 ہزار کیوسک اور سندھ کا 74 ہزار کیوسک کردیا گیا ہے۔

اتھارٹی نے پانی کے اخراج کی مانیٹرنگ کے لیے ارسا کے سندھ کے اور پنجاب سے اراکین کی رضامندی سے ان 8 ہیڈورکس اور بیراجوں کی بھی نشاندہی کی جہاں آزاد انسپکٹرز تعینات کیے جائیں گے۔

ارسا نے انسپکٹرز کی تعیناتی کا فیصلہ چند روز قبل کیا تھا جس کی وزیر اعظم کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے بھی توثیق کردی تھی۔

سندھ نے آزاد مانیٹرنگ کے لیے پانچ بیراجز لسٹ کیے جن میں جناح ہیڈورکس، چشمہ بیراج، تونسہ ہیڈورکس، تریمو اور پنجنَد بیراجز شامل ہیں جبکہ پنجاب نے تین اسٹیشنز گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجز کی تجویز دی تھی۔

مزید پڑھیں: سندھ کے پانی کی 'چوری' نہ رُکی تو بلاول بھٹو دھرنے کی قیادت کریں گے، صوبائی وزرا

ارسا نے صوبوں کے سیکریٹریز آبپاشی سے 31 مئی کو مشترکہ اجلاس کا فیصلہ کیا ہے جس ممیں انسپکٹرز کے ٹرمز آف ریفرنس اور معیاری طریقہ کار کو حتمی شکل دی جائے گی۔

یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ قلیل مدت کے لیے مکمل آزاد انسپکٹرز کا فیصلہ قابل عمل نہیں ہو سکتا اور فوری آپریشنز کے لیے وزارت آبی وسائل کے ذریعے واپڈا کے عہدیداران کی خدمات حاصل کی جائیں گی، فنڈنگ ارسا فراہم کرے گا۔

دوسری جانب ارسا نے سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو پانی کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔

ارسا چیئرمین نے صوبے کے نمائندوں کو بتایا کہ 1991 کے پانی کے تقسیم کے معاہدے کے پیرا 14 (ڈی) کے صوبے، ارسا کی جانب سے مختص کردہ پانی اپنی مرضی سے استعمال کر سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں