حکومت نے چھوٹے قصبوں سے بڑے شہروں کی طرف لوگوں کی بڑھتی ہوئی ہجرت پر قابو پانے کے لیے پنجاب کے 154 شہری مقامی حکومتوں/شہروں کے ماسٹر پلان تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فہرست میں صوبے کے پانچ بڑے شہر لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اور ملتان شامل نہیں ہیں کیونکہ زمین کے استعمال کے لیے ان کے پہلے سے ماسٹر پلان موجود ہیں اور رہائش، کمرشل، زرعی اور صنعتی سرگرمیوں کے لیے زونز مقرر ہیں۔

پنجاب کی 149 شہری مقامی حکومتوں/شہروں کے ماسٹر پلان تیار کرنے کے 50 کروڑ روپے مالیت کے منصوبے کی فول پرسن اُم لیلہ نے کہا کہ 'ہمارا بیشتر شہروں (159 میں سے 154) کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے کیونکہ کسی نے اس جانب توجہ نہ دی جس کی وجہ سے وہاں پھیلاؤ بڑھتا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی کے شہروں کے ماسٹر پلان پہلے سے موجود ہیں، ریئلٹرز نے بلاضرورت منظور شدہ اور غیر منظور شدہ علاقوں میں متعدد ہاؤسنگ منصوبوں کا اجرا کردیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں زمین کی قیمت بڑھ گئی لیکن نئی ہاؤسنگ اسکیمیں اور منصوبے اب تک لوگوں کو اپنی جانب راغب نہیں کر پائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کا کون سا ماسٹر پلان؟

جن شہروں کے ماسٹر پلان پہلی بار تیار کیے جائیں گے ان میں مری، گجر خان، ٹیکسیلا، اٹک، حسن ابدال، فتح جنگ، جہلم، چکوال، سرگودھا، خوشاب، بھکر، نوشہرہ، میانوالی، چنیوٹ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، وزیر آباد، حافظ آباد، سیالکوٹ، ڈسکہ، نارووال، چُنیاں، پتوکی، ننکانہ صاحب، شیخوپورہ، ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، خانیوال، میاں چنوں، وہاڑی، مظفر گڑھ، گجرات، راجن پور اور ڈی جی خان سمیت دیگر شہر شامل ہیں۔

سیکریٹری محکمہ بلدیات زیرصدارت پروجیکٹ منیجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) کے حالیہ اجلاس کے منٹس کے مطابق شرکا نے بڑے شہروں کے بجائے 154 شہری مقامی حکومتوں کے لیے ماسٹر پلان کی تیاری کے منصوبے کے اجرا پر زور دیا، جہاں مقامی حکومتیں قانونی طور پر ماسٹر پلان تیار کرنے کی پابند ہیں۔

شرکا نے ماسٹر پلان کی تیاری کا عمل شفاف بنانے کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا جس میں متعلقہ بلدیاتی حکومتوں کے افسران کی تجاویز بھی شامل کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی اداروں نے اسلام آباد ماسٹر پلان پر نظرثانی کیلئے بولی جمع کرادی

انہوں نے منصوبے کو سالانہ ترقیاتی اسکیموں میں شامل کرنے اور فنڈز مختص کرنے کے لیے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو کانسیپٹ نوٹ اور پی سی ون جمع کرانے کا متفقہ فیصلہ کیا۔

یہ فیصلہ بھی متفقہ طور پر کیا گیا پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹاؤن پلانرز میں رجسٹرڈ ٹاؤن پلاننگ فرمز کی کنسلٹنسی کے ذریعے ایک سال میں 154 قصبوں اور شہروں کے ماسٹر پلان تیار کیے جائیں گے، پلانز پر عملدرآمد اور مانیٹرنگ کو پی ایم یو 3 سال میں یقینی بنائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں