'بلوچستان میں اتنا پیسہ کبھی خرچ نہیں ہوا، اس کے باوجود دہشت گرد حملے افسوسناک ہیں'

01 جون 2021
وزیر اعظم عمران خان زیارت کے دورے کے موقع پر قائد اعظم ریزیڈنسی میں خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان زیارت کے دورے کے موقع پر قائد اعظم ریزیڈنسی میں خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جس قدر پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود سیکیورٹی اہلکاروں پر دہشت گردوں کے حملے افسوسناک ہیں۔

بلوچستان کے علاقے زیارت کے دورے کے موقع پر قائد اعظم ریزیڈنسی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قائد اعظم نے اپنی زندگی کے آخری ایام اس علاقے میں اس مقام پر گزارے اور میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ یہاں جاؤں گا۔

مزید پڑھیں: دہشتگردوں کو بلوچستان میں امن و ترقی تاراج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ میں سارا پاکستان گھوما ہوں لیکن جس طرح سے آج ہیلی کاپٹر سے زیارت کا جائزہ لیا ہے، ایسا کبھی نہیں دیکھا تھا اور یہاں پر موجود چار سے پانچ ہزار سال پرانا جنگل دنیا کا اثاثہ ہے۔

وزیر اعظم نے شہید ہونے والے ایف سی اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اتحادی حکومت نے بلوچستان پر خاص توجہ دی اور یہاں اس طرح کا پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں کیا گیا لیکن اس کے باوجود دہشت گردوں کے حملے افسوسناک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل وقت میں مشکل حالات کے باوجود بلوچستان کو جنتا بھی ہو سکا، انہیں فنڈز دیے اور مجھے خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومتیں کہتی ہیں کہ آپ بلوچستان پر بہت زیادہ مہربان ہو گئے ہیں لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں بلوچستان کو واقعی نظر انداز کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پر جو پیسہ خرچ کیا جانا چاہتا تھا، وہ بھی صحیح طریقے سے خرچ نہیں کیا گیا اور نہ ہی توجہ دی گئی جبکہ جو پیسہ دیا بھی گیا، وہ بھی صحیح معنوں میں خرچ نہیں ہوا، وہ پیسہ صحیح معنوں میں خرچ ہو جاتا تو بلوچستان کے حالات بہت بہتر ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: دہشتگردوں کے دو حملوں میں 4 ایف سی اہلکار شہید، 8 زخمی

عمران خان نے کہا کہ خوشخبری یہ ہے کہ ملک مشکل وقت سے نکل رہا ہے، ہمارے مخالفین نے پہلے سے شور مچا دیا تھا کہ حکومت ناکام ہو گئی، وہ چاہتے تھے کہ حکومت ناکام ہو جائے کیونکہ حکومت اگر اس معاشی بحران سے ملک کو نکال دیتی تو ان کی سیاسی دکانیں بند ہو جانی تھیں لہٰذا انہوں نے ساری قوم کو دو ڈھائی سال تک کہا کہ پاکستان تباہ ہو گیا، معیشت تباہ ہو گئی اور غریبوں کا برا حال ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال حکومت 0.5 فیصد سے ترقی کررہی تھی لیکن پچھلے ہفتے جو شرح نمو کے اعداد وشمار آئے ہیں اس کے مطابق تقریباً 4 فیصد نمو سے معیشت ترقی کررہی ہے اور ساری اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ یہ اعداد وشمار ٹھیک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے ترقی کرے گا کیونکہ اللہ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمت دی ہے، ہمیں خود ہی نہیں معلوم کہ اللہ پاکستان پر کتنا مہربان ہے کیونکہ ہمارے جن حکمرانوں کے گھر، عید کی چھٹیاں اور علاج بھی باہر ہوتے ہیں، انہیں کیا پتا کہ اللہ نے اس ملک کو کتنا نوازا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زیارت کے پورے علاقے میں سیاحت میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے، ان کی آمدنی میں اضافہ ہو سکتا ہے، غربت کم ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان آج اس نہج تک کیسے پہنچا؟

انہوں نے کہا کہ پشاور میں 2013 میں جب ہماری حکومت آئی تو بہت برا حال تھا لیکن اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام کے مطابق 2013 سے 2018 کے دوران سب سے تیزی سے غربت کا خاتمہ خیبر پختونخوا میں ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں انسانوں، ان کی تعلیم اور صحت پر سب سے زیادہ خرچ کیا گیا جس کی ایک بڑی وجہ سیاحت تھی، ہم نے پوری طرح سے سیاحت کو صوبے میں بہتر بنایا کیونکہ اس سے مقامی لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جمال خان آلیانی کو کہا کہ جس طرح خیبر پختونخوا اور پنجاب کے لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیا گیا، بالکل اسی طرح بلوچستان کے لوگوں کو بھی ہیلتھ کارڈ ملنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا اور اسی لیے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس کی پوری طرح مدد کریں، بلوچستان کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ بہت بڑا علاقہ ہے اور یہاں کنیکٹیویٹی بہت مہنگی ہے، سڑکوں کو ایک دوسرے سے ملانے میں بہت زیادہ خرچ آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی صحیح معنوں میں ترقی اسی وقت ہو گی جب سارے ملک کی ترقی ہو، یہاں چھوٹے چھوٹے علاقوں کی ترقی ہوتی ہے لیکن باقی ملک پیچھے رہ جاتا ہے اور اسی وجہ سے بلوچستان بھی پیچھے رہ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے، وزیر سے قلمدان واپس لے لیا گیا

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان پر ہم خاص طور توجہ دے رہے ہیں، ہم قبائلی علاقوں سے شروع کررہے ہیں، اس کے بعد بلوچستان، پنجاب کے مغربی علاقے اور اندرون سندھ بھی مدد کریں کیونکہ اندرون سندھ کے علاقے بھی پیچھے رہ گئے ہیں، پہلی کوشش ہے کہ جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان کی ترقی پر کام کیا جائے اور دوسری چیز یہ کہ جو لوگ پیچھے رہ گئے ہیں، جو کمزور طبقہ ہے، ان کی ترقی بھی یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان آتا رہوں گا، ہم نے صوبے کو 700 ارب روپے کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے، ایک اور سڑکوں کا پیکج دے رہے ہیں اور بلوچستان کے لیے کوشش کرتے رہیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں