مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی رہنما قاتلانہ حملے میں ہلاک

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
نامعلوم حملہ آوروں نے راکیش پنڈت کو بدھ کے روز مقبوضہ وادی کے جنوبی شہر ترال میں گولی مار دی، پولیس - فائل فوٹو: اے پی
نامعلوم حملہ آوروں نے راکیش پنڈت کو بدھ کے روز مقبوضہ وادی کے جنوبی شہر ترال میں گولی مار دی، پولیس - فائل فوٹو: اے پی

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ ایک سیاستدان قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے جبکہ ایک علیحدہ واقعے میں پولیس نے ایک قیدی کو ہلاک کردیا جس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ قیدی نے پولیس کیمپ کے اندر افسروں کی رائفل چھین کر اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے راکیش پنڈت کو بدھ کے روز مقبوضہ وادی کے جنوبی شہر ترال میں گولی مار دی جہاں وہ اپنے ایک دوست سے ملاقات کے لیے گئے تھے، بعد ازاں انہیں ہسپتال میں مردہ قرار دے دیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر میں باغی کئی دہائیوں سے مرکزی حکومت سے لڑ رہے ہیں، گزشتہ سال مشتبہ عسکریت پسندوں نے مقبوضہ کشمیر میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین پر قاتلانہ حملے کیے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں بی جے پی کے ایک اعلیٰ سیاستدان اور ان کے والد اور بھائی بھی شامل تھے جو پارٹی کے رکن بھی تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: ماؤ باغیوں کے حملے میں بی جے پی کا رکن اسمبلی محافظوں سمیت ہلاک

راکیش پنڈیت بھی ترال میں میونسپل آفس کے لیے منتخب عہدیدار تھے، ان کا جنازہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے جنوبی شہر لے جایا گیا۔

پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ پی جے پی کے مقامی رہنما خطے کے مرکزی شہر سری نگر میں ایک محفوظ رہائش گاہ میں قیام پزیر تھے اور جہاں ان کے ساتھ دو پولیس گارڈز ہوتے تھے تاہم وہ ان کے بغیر ترال چلے گئے تھے۔

مقبوضہ کشمیر میں نئی دہلی کے اعلیٰ منتظم منوج سنہا اور بی جے پی رہنماؤں نے اس قتل کی مذمت کی۔

منوج سنہا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'دہشت گرد اپنے مذموم منصوبوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور ایسی گھناؤنی حرکتوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا'۔

واضح رہے کہ کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

دریں اثنا جمعرات کے روز علی الصبح ترال شہر میں انسداد بغاوت پولیس کیمپ کے اندر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا جسے پولیس نے دہشت گرد تنظیم کا رکن قرار دیا۔

ایک بیان میں پولیس نے بتایا کہ محمد امین ملک نے دوران تفتیش ایک افسر سے خودکار رائفل چھین لی اور اس پر فائر کیا جس سے افسر شدید زخمی ہوگیا۔

بیان میں کہا گیا کہ بعدازاں اس نے کمرہ تفتیش کے اندر پوزیشن لی۔

پولیس نے بتایا کہ وہ امین ملک کی والدہ کو کیمپ لے کر آئے اور اسے ہتھیار ڈالنے کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی تاہم اس نے انکار کردیا اور وقفے وقفے سے رات بھر پولیس پر فائرنگ کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی رہنما قتل

بیان میں کہا گیا کہ بعدازاں پولیس نے اسے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کردیا۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ اتوار کو 38 سالہ مزدور کو گرفتار کیا اور اس کے پاس سے بغیر لائسنس شکار کے لیے استعمال ہونے والی ایک رائفل برآمد کی۔

پولیس کے مطابق امین ملک سابق عسکریت پسند تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا اور چند سال بعد رہا کردیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امین ملک کا چھوٹا بھائی 2019 میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔

امین ملک کی والدہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے ان کے بیٹے پر حراست کے دوران تشدد کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 'پولیس نے میرے بیٹے کو اتنا مارا پیٹا کہ اس نے اس طرح سے مرنا پسند کیا'۔

خیال رہے کہ 2019 میں مودی کی ہندو قوم پرست جماعت نے آئینی تبدیلیاں کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو اس کی نیم خودمختار ریاست کی حیثیت سے محروم کردیا تھا جس سے وہاں کی عوام کو زمینی ملکیت اور ملازمتوں میں خصوصی حقوق ختم ہوگئے تھے۔

یہ خطہ دو وفاقی اکائیوں میں بھی منقسم ہے، بہت سے کشمیریوں اور ناقدین نے بھارت کے اس اقدام کو آبادکاری کے آغاز کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں