سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے صوبائی ٹاسک فورس نے صوبے میں لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کے لیے بات کی ہے کیونکہ کورونا کیسز میں کمی آنے لگی ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ جانتا ہوں سختیاں ہیں، کیونکہ مشکلات کا یہی حل ہے، سختیوں کی وجہ سے کورونا کیسز کم ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں کمی تک سندھ میں اسکول بند رہیں گے، وزیر صحت

انہوں نے کہا کہ آج ٹاسک فورس نے سختیاں کم کرنے کا عندیہ دیا ہے، ری اوپننگ کی طرف جارہے ہیں اور اس پر مشاورت شروع کررہے ہیں۔

سعیدغنی نے کہا کہ چھوٹا تاجر وینٹی لیٹر پر ہے، رواں عید الفطر کے ساتویں روز 2 ہزار کیسز بڑھے اور اسی وقت فیصلے کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی لہر میں پابندیاں آہستہ آہستہ ہٹائی گیں، ایک دو روز میں ہوجائے گا، ٹاسک فورس اور انتظامیہ کی شکایات ملی ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ کووڈ کی پہلی لہر میں ملک میں کسی کو معلوم نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے، 26 فروری کو کورونا کے کیسز آئے اور 27 فروری کو ٹاسک فورس بنائی۔

ان کا کہنا تھا کہ مئی 2020 میں کووڈ سے 385 اموات ہوئیں جبکہ عید کے بعد اموات میں اضافہ ہوا۔

تاجروں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اس وقت لاک ڈاؤن کے خلاف تھے اور اس مرتبہ انہوں نے حمایت کی، ہم مانتے ہیں پابندی سے کاروباری حضرات پریشان ہوں گے، مشکل سے لاک ڈاؤن جیسا فیصلہ کرنا پڑا اور یہ غیرمعروف فیصلہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جب پہلا کیس آیا تو کسی حکومت ادارے کو پتا نہیں تھا کہ ہمیں کیا کرناچاہیے، وزیراعلی سے فون پربات ہوئی اور ہم نے دو دن کے لیے اسکول بند کیے، وزیراعلی سندھ نے ٹاسک فورس بنائی ماہرین کو بٹھایا ان سے مشاورت کی گئی اورحالات کودیکھ کرفیصلے کیے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ رواں برس سندھ سے زیادہ اسلام آباد، خیبر پختونخوا (کے پی) میں مردان اور پنجاب میں کیسز میں اضافہ ہوا، یہ وائرس منتقل ہوتا ہے، اسی لیے ہم نے سندھ آنے والی بسیں، ریل اور پروازوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا لیکن نہیں مانا گیا تو ہمیں اندازہ ہوا کہ کیسز میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کی ویکسین نہ لگوانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ آج ٹاسک فورس کے اجلاس میں سختیاں مرحلہ وار نرم کرنے کی بات کی ہے، ہم آنے والے اجلاس میں کراچی چیمبرکے نمائندوں کو بھی بٹھائیں گے۔

حالات بہتر ہورہے ہیں، صوبائی وزیر صنعت

اس موقع سندھ کے وزیر صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور حکومت سندھ نے عوام کے حق میں فیصلے کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حالات بہتر ہورہے ہیں تسلی رکھیں، ایک دو روز میں وہ نظر آئیں گے'۔

صوبائی وزیر صنعت نے کہا کہ تھوڑی بہت شکایات رہیں، کاروبار متاثر ہوئے ہوں گے لیکن حکومت سندھ اور این سی او سی نے عوامی مفاد کے اقدامات کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کراچی چیمبر سے مشاورت کے لیے آئے ہیں، حکومت سندھ این سی او سی کے فیصلوں پرعمل درآمد کی پابند ہے۔

جام اکرام اللہ دھاریجو نے کہا کہ سخت اقدامات نہیں کرتے تو پڑوسی ملک کا حال سامنے تھا، تاجروں کے خدشات سے واقف ہیں، احتیاط سے کیسزمیں کمی ہوئی اور وزیراعلیٰ سندھ سے ریلیف کے لیے بھی بات کریں گے۔

قبل ازیں تاجروں کی مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والے نقصانات پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور حکومت پر بھی تنقید کی۔

لیاقت آباد مارکیٹ کے نمائندے محمود حامد نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں تاجروں کی عزت نفس مجروح کی گئی، تاجر لاک ڈاون میں مرگیا لیکن پولیس نے چاندی کرلی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے مجسٹریٹ کے اختیارات پر منڈیاں لگا لی ہیں اور ان زیادتیوں کا ازالہ چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ چھتوں تک بھری ہوتی ہیں، ٹیکس دیتے ہیں اور ہم سے مشاورت تک گوارہ نہیں ہے، حکومت کے احکامات کا احترام کرتے ہیں، ہمارے ٹیکسوں سے آپ تنخواہیں لیتے ہیں۔

محمود حامد نے کہا کہ سندھ حکومت نے مشاورت سے فیصلے نہیں کیے، گلہ ہے،کراچی چیمبر نے کوششیں کیں لیکن وہ ناکافی تھیں۔

بولٹن مارکیٹ کے نمائندے رفیق جدون کا کہنا تھا کہ ہمیں بغاوت پر مت اکسائیں، 6 بجے کا وقت منظور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعید غنی صاحب آپ سے ملے تھے لیکن کچھ نہیں ہوا، صوبائی وزرا فون تک نہیں اٹھاتے۔

طارق روڈ مارکیٹ کے الیاس میمن نے کہا کہ لاوا پک رہا، سنبھالا نہیں جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں