افغان مشیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات تکلیف دہ ہیں، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 04 جون 2021
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت بہت نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے — فائل فوٹو / پی آئی ڈی
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت بہت نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے — فائل فوٹو / پی آئی ڈی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے ایک طرف پاکستان کا کردار انتہائی مثبت اور تعمیری ہے تو دوسری طرف افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات تکلیف دہ ہیں۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق افغانستان کے تناظر میں منعقدہ سہ ملکی اجلاس اور خطے کی صورتحال پر بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا عمل شروع ہو چکا ہے اور ملک اس وقت بہت نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 44 فیصد امریکی و اتحادی افواج افغانستان سے نکل چکی ہیں، مکمل انخلا کے لیے 11 ستمبر کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کل سہ فریقی اجلاس میں میری افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اس حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی، میں نے افغان وزیر خارجہ کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان تشریف لائیں تاکہ ہم افغان امن عمل، دوحہ میں جاری مذاکرات اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے مزید تبادلہ خیال کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن پاکستان، چین کے ساتھ قریبی تعلقات سے منسلک ہے، وزیر خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک طرف پاکستان کا کردار انتہائی مثبت اور تعمیری ہے، دوسری طرف افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات تکلیف دہ ہیں، انہیں علم ہونا چاہیے کہ یہ منفی بیانات سپلائرز کا کردار ادا کرنے والوں کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مقاصد بہت واضح ہیں، ہم خطے میں امن و استحکام کا قیام چاہتے ہیں، ہمارا مقصد اس خطے کا معاشی استحکام اور روزگار کے مواقع کی فراہمی ہے، یہ بیانیہ ہمارے جغرافیائی اقتصادی ایجنڈے کے عین مطابق ہے اور ہم 'اقتصادی سفارت کاری' پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت ہمیں غربت، مہنگائی اور بیروزگاری جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں معاشی انضمام، سرمایہ کاری اور تجارت کے حجم میں اضافے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کی روشنی میں 'جیو اکنامکس' ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہم عارضی نہیں طویل مدتی اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان، افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے گا'

واضح رہے کہ گزشتہ روز چین، افغانستان، پاکستان سہ ملکی وزرائے خارجہ کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ 'ہمیں اس طرف غور کرنا چاہیے کہ کس طرح تینوں پڑوسی ممالک اس بدلتی ہوئی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے مل کر کام کر سکتے ہیں اور افغانستان اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کا مشترکہ مقصد حاصل کر سکتے ہیں'۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا سے 'سنگین سیکیورٹی چیلنجز' درپیش ہیں، لیکن یہ افغانستان میں امن و مفاہمت اور داخلی تنازعات کے خاتمے کا نادر موقع فراہم کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں ایسا سازگار ماحول پیدا ہوگا جو خطے کو باہم ملانے اور معاشی تعاون کو گہرا کرکے اس کی حقیقی صلاحیت کو پروان چڑھانے کا موجب بنے گا، جدت اور ٹیکنالوجی کی پیشرفت کے ذریعے ایک دوسرے پر انحصار فروغ پائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں