پاکستانی اسٹارٹ اَپ 'ابھی' نے ایڈوانس تنخواہ کی ایپ لانچ کرنے کیلئے 20 لاکھ ڈالر حاصل کرلیے

اپ ڈیٹ 08 جون 2021
پاکستان میں ولیج گلوبل کی یہ پہلی فِن ٹیک سرمایہ کاری ہے —فوٹو: بشکریہ ابھی
پاکستان میں ولیج گلوبل کی یہ پہلی فِن ٹیک سرمایہ کاری ہے —فوٹو: بشکریہ ابھی

کراچی سے شروع ہونے والا اسٹارٹ اپ 'ابھی'، جہاں ملازمین کو ان کی ضرورت کے مطابق ایڈوانس تنخواہ فراہم کی جاتی ہے، ادارے نے ابتدائی فنڈننگ کے طور پر 20 لاکھ ڈالر حاصل کرلیے ہیں۔

فنڈنگ راؤنڈ کی قیادت مارکیٹ میں ابھرتے ہوئے فِن ٹیک سرمایہ کار، وی ای ایف نے کی اور اس میں مقامی کمپنی سرمایہ کار بھی شامل تھی۔

علاوہ ازیں اس فنڈنگ میں ولیج گلوبل، آئی 2 آئی وینچرز اور زین کیپٹ سمیت مقامی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا۔

'ابھی' کی پریس ریلیز مطابق پاکستان میں ولیج گلوبل کی یہ پہلی فِن ٹیک سرمایہ کاری ہے۔

پاکستان میں اکثر ملازمین ایک تنخواہ سے اگلی تنخواہ تک گزارہ کرتے ہیں اور مہینے کے آخر تک اپنی اکثر تنخواہیں بل کی ادائیگیوں، گھر کے اخراجات اور ہنگامی صورتحال میں ختم کردیتے ہیں۔

'ابھی' عمیر انصاری اور علی لڈھو بھائی کا مشترکہ منصوبہ ہے جو لوگوں کے پیسے خرچ کرنے کے طریقے کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ، جس کا مقصد پاکستان کا پہلا اور سب سے بڑا فنانشل ویل نیس پلیٹ فارم بننا ہے۔

شریک بانی عمیر انصاری ، جنہوں نے پہلے ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں فِن ٹیک سلوشنز کی تجویز دی تھی اور سرمایہ کاری کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ'ہمیں یقین ہے کہ مالی بہتری اور قرض تک رسائی بنیادی انسانی حقوق ہیں، اور ہمارا مقصد اسے تمام صارفین تک پہنچانا ہے'۔

عمیر انصارینے کہا کہ ہمارا مقصد صارفین کے کریڈٹ کو ڈیجیٹلائز کرنا، ادائیگیوں کے عمل میں مشکل نکات کی نشاندہی کرنا ہے اور جب صارفین کو ہماری زیادہ ضرورت ہو تو ان کے لیے موجود ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی اجرت آپ کا حق ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ ابھی اس تک رسائی حاصل کریں۔

بیان میں کہا گیا کہ 'عوامی سطح پر لانچ کرنے سے قبل ابھی نے 20 کمپنیوں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے اور فی الحال ان کے ساتھ 3 ماہ کا پائلٹ پروگرام کررہے ہیں'۔

مزید کہا گیا کہ اس پروگرام کی توجہ ملازمین کو درپیش مشکلات کے نکات، ان کی قرض لینے کی ضروریات اور کن حالات نے اس ضرورت کو متحرک کیا یہ معلوم کرنے پر مرکوز ہے۔

اس کے علاوہ، یہ مشق کمپنی مالکان کو بھی دکھائے گی کہ ابھی ان کے نقد کے بہاؤ یا کاروباری عمل میں خلل نہیں ڈالتا ہے اور ایچ آر یا اکاؤنٹس پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا۔

اس کے بجائے، کمپنیاں زیادہ حوصلہ افزا افرادی قوت سے فائدہ اٹھاتی ہیں جس کی وجہ سے پیداوار بڑھتی ہے، اطمینان میں اضافہ ہوتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پائلٹ پروگرام میں حصہ لینے والی کمپنیاں انشورنس، اسٹیل مینوفیکچرنگ، فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل اور ریٹیل کے شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں، جو 'ابھی' کو پروڈکٹ کی توثیق کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں نمو کی پیمائش کے لیے معلومات اکٹھا کرنے کی اجازت دے رہی ہیں۔

وی ای ایف کے پارٹنر ڈیو نانگل نے کہا کہ 'ہم عمیر ، علی اور ابھی ٹیم کے ساتھ شراکت پر بہت پرجوش ہیں۔

یہ سرمایہ کاری، وی ای ایف کو اوسط پاکستانی کی مالی خوشحالی میں بہتری لانے کے ہمارے مشن کو جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔

ابھی کے شریک بانی علی لڈھو بھائی جنہوں نے ماضی میں پاکستانی فنٹیک اسٹارٹ اپ کرلو کمپیئر کی بنیاد رکھی تھی اور فورے میں کاروبار کی ترقی کی قیادت کی تھی، نے کہا کہ پاکستان میں 20 لاکھ سے کم لوگوں کو باضابطہ کریڈٹ تک رسائی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اجرت تک رسائی حاصل کرنے کی ابتدائی مصنوعات کی ضرورت کو دیکھا جس سے وہ اس حوالے سے معلومات ساتھ متبادل ڈیجیٹل فنانس تک رسائی حاصل کرسکیں گے تاکہ انہیں ذمہ داری سے ذاتی فنانس کے استعمال کے بارے میں اور ان کے فوائد کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔

مستقبل پر پہلے سے ہی نظر ڈالتے ہوئے علی لڈھو بھائی نے مزید کہا کہ 'یہ ہمارے لیے محض شروعات ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈیجیٹل مالی خدمات مہیا کرنے کے متعدد منصوبے موجود ہیں جو صارفین کو ایک ہی فنانشل ایپ سے تمام قسم کے ڈیجیٹل مالی دین کی خدمات فراہم کرے گی۔

سرمایہ کار کے جنرل پارٹنر ، ڈاکٹر برن ہارڈ کلیمین نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایک سرکاری اور نجی کمپنیوں میں شہری ملازمت کی حامل افرادی قوت کی سالانہ تنخواہوں کا تخمینہ 65 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود سرکاری رپورٹس کے مطابق، باقاعدہ قرضے دینے والے چینلز محض زیادہ سے زیادہ 3 ارب ڈالر دیتے ہیں جبکہ لاکھوں پاکستانی زیادہ نرخوں پر غیر رسمی چینلز تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

آئی ٹو آئی وینچرز کے شریک بانی اور جنرل پارٹنر مصباح نقوی نے کہا کہ کمائی گئی اجرت تک رسائی تمام ملازمین کا حق ہونا چاہیے اور ہم عمیر اور علی کی حمایت کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ پاکستان میں ایک اہم کاروبار شروع کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں