افغانستان میں شدید لڑائی، ایک دن میں 150 اہلکار ہلاک و زخمی

اپ ڈیٹ 08 جون 2021
حکام کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز کا بھاری جانی نقصان ہواہے—فوٹو: رائٹرز
حکام کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز کا بھاری جانی نقصان ہواہے—فوٹو: رائٹرز

افغانستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے نتیجے میں 150 سپاہی ہلاک و زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق افغان حکومت کے سینئر عہدیداروں کے مطابق ملک کے 34 میں سے 26 صوبوں میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہلاکتوں میں پریشان کن اضافہ ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے خواتین و بچوں سمیت 11 افراد ہلاک

حکومت کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے 11 ستمبر تک مکمل فوجی انخلا کے اعلان کے ساتھ ہی علاقوں کے حصول کے لیے لڑائی میں اضافہ ہوا ہے۔

مقامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان نے مغربی صوبے غور کے ضلع شہراک کا قبضہ حاصل کرلیا ہے اور شدید لڑائی کے بعد فوج کو قریبی گاؤں میں دھکیل دیا ہے۔

حکام کے مطابق بلخ کے ضلع خاص بلخ کے مرکزی علاقے میں زور دار کار بم دھماکا ہوا، جس کے نتیجےمیں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 50 سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔

افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے صوبہ وردک کا اسٹریٹجک علاقہ ضلع نیرک کا قبضہ واپس لینے کے لیے آپریشن شروع کردیا ہے اور یہ علاقہ دارالحکومت کابل سے ایک گھنٹے سے کم فاصلے پر موجود ہے۔

پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان جنگجووں نے اسی روز شمالی صوبہ فریاب میں ضلع قیصر میں حملہ کیا اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی 157 ہلاکتیں ہوئی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بم دھماکے میں مسافر بس تباہ، 11 افراد ہلاک

خیال رہے کہ امریکا گزشتہ برس طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت افغانستان سے تمام بیرونی فوجیں واپس بلالے گا اور نئے امریکی صدر نے 11 ستمبر تک فوجی انخلا کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیاسی مذاکرات بھی طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔

شہریوں کونشانہ بنانے کے حوالے سے بھی دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں