اوکاڑہ: مسلح افراد کا رکن پنجاب اسمبلی جگنو محسن پر حملہ

اپ ڈیٹ 08 جون 2021
ھملے سے تین دن قبل جگنو محسن نے پنجاب اسمبلی میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف قرارداد پیش کی تھی— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
ھملے سے تین دن قبل جگنو محسن نے پنجاب اسمبلی میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف قرارداد پیش کی تھی— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

جگنو محسن کے نام سے مشہور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ میمنات محسن پر اتوار کی شام اوکاڑہ میں مسلح افراد نے حملہ کر دیا تاہم وہ واقعے میں محفوظ رہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق جگنو محسن ریلی کے بعد اوکاڑہ کے علاقے جھوج کلاں سے واپس آرہی تھیں کہ مسلح افراد نے ان کی گاڑی کا راستہ روک کر اس پر فائرنگ کردی، اس کے بعد ملزمان رکن صوبائی اسمبلی کو دھمکیاں دیتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔

مزید پڑھیں: نجم سیٹھی کی اہلیہ جگنو محسن پنجاب اسمبلی کی نشست سے کامیاب

اوکاڑہ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل شہزاد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ حملہ ریلی کے مقام سے 30 منٹ دوری پر رونما ہو، واقعہ سیاسی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے کیونکہ مسلح افراد نے رکن پنجاب اسمبلی کے حامیوں پر بھی حملہ کیا۔

ڈی پی او نے بتایا کہ پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مرکزی ملزم کی شناخت یاسین جھوج کے نام سے ہوئی ہے جس کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

پنجاب پولیس کے پی آر او نے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی ملزم یاسین نے 6 نامعلوم ساتھیوں کے ساتھ مل کر رکن صوبائی اسمبلی کی گاڑی کو روکا اور اس پر فائرنگ کردی جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے، اس کے بعد مسلح افراد ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔

اعلامیے کے مطابق پولیس نے مقدمہ درج کرکے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جن کی شناخت مختار سکندر اور سلطان یاسین کے نام سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میرا سیٹھی نے خفیہ طور پر شادی کرلی

دریں اثنا، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے واقعے کو قطعی ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی جگنو محسن پر حملے کی مذمت کی جو ایک مصنف اور صحافی بھی ہیں۔

4 جون کو جگنو محسن نے پنجاب اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کی تھی جس میں ملک میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔

اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے میڈیا پر تشدد کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں، ہمیں جو بھی تھوڑی بہت آزادی حاصل ہے، اس کے لیے ہم نے طویل جدوجہد کی ہے۔

جگنو محسن نے ابصار عالم اور اسد علی طور پر حالیہ حملوں اور حامد میر کے شو پر پابندی کے بارے میں بھی بات کی۔

مزید پڑھیں: سیٹھی کو 'پنکچر لگانے' کا صلہ ملا، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ میں خود 30 سال کا تجربہ رکھنے والی ہوں اور میرے شوہر نجم سیٹھی پر اظہار خیال کے آئینی حق کے استعمال پر متعدد حملوں، گرفتاریوں اور لاپتہ کیے جانے کی وجہ سے مجھے معلوم ہے کہ ایسے میں کیسا محسوس ہوتا ہے، میں آج تمام مظلوم خاندانوں کے لیے بات کر رہی ہوں۔

انہوں نے حکومت سے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے حقوق کا تحفظ اور صحافیوں پر تشدد اور قتل کے حالیہ واقعات میں انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا اور پارلیمنٹ سے اس سلسلے میں بل کی منظوری کا مطالبہ بھی کیا۔

صحافی نجم سیٹھی کی اہلیہ جگنو اپنے آبائی علاقے سے 2018 کے عام انتخابات کے دوران آزاد امیدوار کی حیثیت سے براہ راست الیکشن میں پنجاب اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں