کورونا: 2008 کے معاشی بحران کے مقابلے میں کام پر دباؤ 4 گنا سنگین ہے، آئی ایل او

اپ ڈیٹ 08 جون 2021
اس میں کہا گیا کہ کام کے اوقات کم ہوچکے ہیں اور اچھی ملازمت تک رسائی ناممکن ہوگئی ہے — فوٹو: رائٹرز
اس میں کہا گیا کہ کام کے اوقات کم ہوچکے ہیں اور اچھی ملازمت تک رسائی ناممکن ہوگئی ہے — فوٹو: رائٹرز

جنیوا: اقوام متحدہ نے کہا کہ دنیا بھر میں کام پر کووڈ 19 کے وبائی مرض کا اثر 2008 کے معاشی بحران سے چار گنا زیادہ سنگین ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے کہا کہ وبائی مرض کا ایک ’تباہ کن‘ اثر پڑا ہے اور وائرس کے بحران سے نمٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس، معاشی عدم مساوات اور عالمی امن کو لاحق خطرہ!

آئی ایل او نے اپنی سالانہ بین الاقوامی لیبر کانفرنس (آئی ایل سی) کا آغاز کیا جو پہلی مرتبہ عملی طور پر منعقد ہوئی اور امسال وبائی امراض سے بحالی کے موضوع پر توجہ دی گئی۔

آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائڈر نے کہا کہ ’کچھ لوگوں کے لیے اس وبائی مرض کا عملی تجربہ تکلیف، تناؤ اور مایوسی پر مبنی رہا‘۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کے دوسرے طبقات کے لیے یہ خوف، غربت اور بقا کی پریشانی کا باعث بنا۔

آئی ایل او نے کانفرنس سے قبل اپنی ’سالانہ عالمی روزگاری اور سماجی آؤٹ لک‘ کی رپورٹ میں کہا کہ کورونا کے بحران نے 10 کروڑ سے زائد کارکنوں کو غربت کی طرف دھکیل دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے بعد کی معیشت: خدشات اور امکانات

اس میں کہا گیا کہ کام کے اوقات کم ہوچکے ہیں اور اچھی ملازمت تک رسائی ناممکن ہوگئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی بے روزگاری 2022 میں 20 کروڑ 50 لاکھ افراد کو متاثر کر سکتی ہے جو 2019 میں 18 کروڑ 70 لاکھ سے کہیں زیادہ ہے۔

اس میں کہا گیا کہ کورونا سے پہلے موجود روزگار کی سطح وبا کے بعد 2023 تک مکمل طور پر اپنی سطح پر نہیں آسکے گی۔

آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائڈر نے کہا کہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو 2008 اور 2009 کے معاشی بحران کے مقابلے میں کورونا کی وجہ سے دنیا میں کام کا بحران چار گنا سنگین ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں