سی ٹی ڈی نے پی ایس پی رہنما کو 'را' سے رابطوں سے متعلق تفتیش کا باقاعدہ حصہ بنالیا

اپ ڈیٹ 09 جون 2021
انیس ایڈووکیٹ کا پاسپورٹ اور موبائل فون فارنزک تجزیے کے لیے قبضے میں لیا گیا-فائل/فوٹو: انٹرنیٹ
انیس ایڈووکیٹ کا پاسپورٹ اور موبائل فون فارنزک تجزیے کے لیے قبضے میں لیا گیا-فائل/فوٹو: انٹرنیٹ

سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے رہنما انیس ایڈووکیٹ کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکنوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تربیت لینے کے لیے مبینہ کردار ادا کرنے سے متعلق اپنی تفتیش کا باقاعدہ حصہ بنالیا۔

سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد کے مطابق انیس ایڈووکیٹ کو آج تفتیش کے دوران 'غیر تسلی بخش' جوابات دینے کے بعد تفتیش کا باقاعدہ حصہ بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی نے گرفتاردو 'دہشت گردوں' کی نشاندہی پر فاروق ستار کو طلب کر لیا

سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ پی ایس پی رہنما سے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو بھارت میں را سے تربیت کے لیے تیار کرنے سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے۔

عمر شاہد حامد نے کہا کہ انیس ایڈووکیٹ کا پاسپورٹ اور موبائل فون فارنزک تجزیے کے لیے قبضے میں لیا گیا ہے اور ان کا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔

سی ٹی ڈی عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'انیس ایڈووکیٹ کو آگاہ بھی کیا گیا ہے کہ اگر وہ شہر چھوڑ دیتے ہیں تو انہیں مفرور تصور کیا جاسکتا ہے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اور انیس ایڈووکیٹ اس حوالے تفتیش کے لیے سی ٹی ڈی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

انہوں نے سی ٹی ڈی کے زیر حراست دونوں ملزمان سے کسی تعلق سے انکار کیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر بھارت کی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) سے تربیت حاصل کی تھی۔

سی ٹی ڈی سول لائنز میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ گرفتار ملزمان نے اپنا تعلق ایم کیو ایم سے ظاہر کیا ہے اور ریفرنسز بھی دیے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ 'ملزمان نے مجھ سے جس مبینہ تعلق کا ذکر کیا ہے اس کو مسترد کرتا ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار کا را کے تربیت یافتہ مبینہ دہشت گردوں سے اظہار لاتعلقی

انہوں نے کہا تھا کہ ماضی میں بھی ان کا اس طرح کے جرائم پیشہ عناصر سے روابط کا حوالہ دیا گیا لیکن انہیں بھی مسترد کر دیا گیا تھا، ہم ایک سایسی جماعت سے 30 سے 35 سال تک وابستہ رہے، اگر کوئی ملا اور تصاویر بنائیں تو اس کی بنیاد پر یہ کہنا مناسب نہیں ہو گا کہ ہمارا ان سے تعلق ہے۔

فاروق ستار نے نشاندہی کی تھی کہ ان کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں ہے، سی ٹی ڈی کے تفتیش کاروں نے مشتبہ افراد سے روابط کے حوالے سے سوال کیا لیکن انہوں نے ایسے کسی بھی تعلق کی تردید کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ماضی میں بھی یہ شکایت کی تھی کہ سیاستدانوں کے خلاف سیاسی بنیادوں پر جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگست 2016 سے ہم پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں، ہم نے ماضی میں دہشت گردی کی مذمت کی اور امن کی خاطر تعاون کرنے کے تیار ہیں۔

ایم کیو ایم بحالی تحریک کے رہنما نے کہا تھا کہ حال ہی میں ایک مشتبہ ملزم نے وزیر اعلیٰ سندھ سے روابط کا دعویٰ کیا تھا لیکن آخر انہیں کیوں طلب نہیں کیا گیا اور اس طریقہ کار کو دوہرا معیار قرار دیا۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ دو ملزما نعیم خان اور عمران احمد کو 28 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا، جن کا مبینہ طور پر را سے رابطہ تھا اور پولیس نے متعلقہ قانونی شقوں کے تحت ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج کرا دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں