نیپرا نے پاور کمپنیوں سے لوڈشیڈنگ پر وضاحت طلب کرلی

اپ ڈیٹ 10 جون 2021
حکومت نے سرپلس پیداواری صلاحیت کے باوجود تکنیکی وجوہات کی بنا پر بجلی کے نظام میں سپلائی کی کمی کی تصدیق کردی — فائل فوٹو: اے پی پی
حکومت نے سرپلس پیداواری صلاحیت کے باوجود تکنیکی وجوہات کی بنا پر بجلی کے نظام میں سپلائی کی کمی کی تصدیق کردی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: ملک بھر میں جہاں مسلسل تیسرے روز بھی غیر اعلانیہ بجلی کی بندش جاری ہے وہیں حکومت نے سرپلس پیداواری صلاحیت کے باوجود تکنیکی وجوہات کی بنا پر نظام میں سپلائی کی کمی کی تصدیق کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ضرورت سے زیادہ لوڈشیڈنگ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) سے وضاحت طلب کرلی۔

دوسری جانب وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے چند تھرمل پاور پلانٹس کی ’بندش‘ اور تربیلا ڈیم سے ناکافی فراہمی کی وجہ سے یہ قلت پیدا ہوئی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں بجلی اور گیس کی قلت بڑھنے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 64 پیسے اضافہ

پاور ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ مہنگی قیمت کی وجہ سے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کی جانب سے آخری لمحات میں ایل این جی ویسل کی منسوخی کی وجہ سے چند تھرمل پلانٹ کام نہیں کرسکتے۔

اس کے نتیجے میں مظفر گڑھ، فیصل آباد، اورینٹ، سیف، ہالمور اور آلٹرن پاور سمیت گیس سے چلنے والے متعدد پلانٹس کو گیس فراہم نہیں کی جاسکی اور وہ زیادہ تر گرڈ سے باہر رہے، جبکہ تین میگا ایل این جی پر مبنی پلانٹس حویلی بہادر شاہ، بلوکی اور بھکی کو کم صلاحیت پر کام کرنا پڑا۔

ذرائع نے بتایا کہ جہاں مختصر مدت کے لیے متبادل ذرائع سے گیس کی قلت کو دور کیا گیا وہیں رواں ماہ کے دوران ایندھن کی فراہمی کے حوالے سے چیلنجز بڑھتے گئے ہیں، تاہم اس نظام کی جزوی بحالی کے بارے میں توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ چند روز میں پانی کی بہتر دستیابی سے بجلی کی پیداوار میں بہتری آئے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ہنگری کی فرم ایم او ایل کی گیس فیلڈ کو 16 سے 17 جون کو سالانہ ٹرن آراؤنڈ (اے ٹی اے) پر جانا تھا جس سے مقامی گیس کی فراہمی میں 120 سے 140 ایم ایم سی ایف ڈی کمی ہوگی، اس کے بعد 29 جون کو ایلنجی ٹرمینل کی عدم فراہمی کی وجہ سے اس سے بھی زیادہ بڑا بحران پیدا ہونے کا امکان ہے جس سے ایک ہفتے تک گیس کی فراہمی متاثر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 2 برس میں فی یونٹ 5.36 روپے کا اضافہ متوقع

کمپنی نے 29 جون سے ٹرمینل کی مرمت کے لیے ڈرائی ڈاکنگ کا پہلے ہی نوٹس دے دیا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح گیس کی کمی 300 سے 650 ایم ایم سی ایف ڈی کے درمیان ہوگی اور نہ صرف بجلی کے شعبے بلکہ دیگر شعبوں پر بھی اس کا منفی اثر پڑے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی تقریباً دو سالوں سے ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ میں تاخیر کر رہی تھی تاہم بدقسمتی سے اس نے جون میں بجلی کی طلب کے عروج پر اسے شیڈول کیا تھا۔

دریں اثنا پیر سے ملک بھر میں ٹرپنگ اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی کی بندش کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔

پاور ڈویژن نے باضابطہ طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ تین روز کے دوران 1000 سے 1500 میگاواٹ بجلی کی قلت رہی اور اس کی وجہ تربیلا ڈیم سے 3 ہزار 300 میگاواٹ کم فراہمی ہے۔

نیپرا نے کہا کہ اس نے 'پاکستان بھر کے صارفین کو درپیش ضرورت سے زیادہ لوڈشیڈنگ کا سخت نوٹس لیا ہے'۔

اس کی وجوہات جاننے اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے نیپرا نے تمام ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسران کو جمعہ (11 جون) کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت، کے الیکٹرک اضافی بجلی کی فراہمی کیلئے ادائیگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام

سی ای اوز کو کمی اور خرابی کی اصل وجوہات اور ضرورت سے زیادہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے ان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی وضاحت کرنا ہوگی۔

دوسری جانب وزیر توانائی حماد اظہر نے ایک ریکارڈ شدہ بیان میں کہا کہ ملک کو مختلف وجوہات کی بنا پر 48 گھنٹوں سے لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے جس میں تربیلا ڈیم سے 3300 میگاواٹ کی عدم فراہمی بھی شامل ہے جو تین سے چار روز میں دستیاب ہوگی۔

اس کے علاوہ چند اور تکنیکی خرابی بھی ہیں اور چند پلانٹس نظام سے باہر ہوچکے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کمی کی وجہ صلاحیت کا مسئلہ نہیں، صلاحیت ہر وقت سسٹم میں سرپلس رہتی ہے جو سال کے بیشتر حصے میں استعمال نہیں ہوپاتی تھی اور پھر بھی صلاحیت کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

پاور ڈویژن نے بتایا کہ بدھ کے روز دن کے وسط میں مجموعی طلب تقریباً 24 ہزار 100 میگاواٹ رہی تاہم بجلی کی پیداوار 22 ہزار 600 میگاواٹ رہی جس سے 1500 میگاواٹ کا شارٹ فال سامنے آیا۔

انہوں نے زحمت پر معذرت کی اور صارفین سے بجلی کے استعمال میں احتیاط کی اپیل کی۔

تبصرے (0) بند ہیں