بحرین: قیدی کی کورونا وائرس سے موت پر غیرمعمولی احتجاج

11 جون 2021
بدھ کو حسین برکات کی موت پر دیہہ گاؤں کی سڑکوں پر مظاہرین نے احتجاج کیا— فوٹو:
بدھ کو حسین برکات کی موت پر دیہہ گاؤں کی سڑکوں پر مظاہرین نے احتجاج کیا— فوٹو:

بحرین میں ویکسینیشن کے باوجود قیدی کی کورونا وائرس کے سبب دوران قید موت پر غیر معمولی احتجاج کیا گیا اور بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کو موت کا ذمے دار قرار دیا گیا۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق بدھ کو حسین برکات کی موت پر دیہہ گاؤں کی سڑکوں پر مظاہرین نے احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: یو اے ای اور بحرین کا لوگوں کو سائنوفارم ویکسین کے بوسٹر فراہم کرنیکا فیصلہ

مظاہرے کی ویڈیوز میں ان لوگوں کو نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ دوران قید ناقص دیکھ بھال کے سبب حسین کی موت واقع ہوئی جس کا ذمے دار وہ بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کو ذمے دار سمجھتے ہیں۔

وزارت داخلہ نے بیان میں کہا کہ 48 سالہ حسین برکات وینٹی لیٹر پر تھے اور ہسپتال میں دم توڑ گئے، انہیں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دو نامعلوم ویکسین کے دو ٹیکے لگائے جا چکے تھے۔

بحرین انسٹی ٹیوٹ فار رائٹس اینڈ ڈیموکریسی نے کہا کہ حسین برکات کو چینی ویکسین سائنو فارم لگائی گئی تھی۔

متحدہ عرب امارات کی طرح بحرین کا بھی ویکسینیشن مہم میں زیادہ تر انحصار سائنوفارم پر ہے لیکن اب وہ فائزر کی بائیو ٹیک ویکسین بھی لگا رہے ہیں، متحدہ عرب امارات میں اینٹی باڈی کی کمی شکایات موصول ہونے کے بعد مئی میں اعلان کیا گیا کہ وہ سائنوفرم ویکسین لگنے کے چھ ماہ بعد بوسٹر لگائیں گے۔

بحرین کو وائرس کی اب تک کی سب سے بدترین لہر کا سامنا ہے، وہاں وائرس پر قابو پانے کے لیے کئی ہفتوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں کیسز میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین کا بھی اسرائیل سے امن معاہدے کا اعلان

16لاکھ آبادی کے حامل جزیرے میں 2 لاکھ 53 ہزار کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور اب تک ایک ہزار 160 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

بحرین کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بحرین میں 90 فیصد نئے کیسز ان لوگوں کی وجہ سے رپورٹ ہو رہے ہیں جنہوں نے اب تک ویکسین نہیں لگائی۔

بحرین انسٹیٹیوٹ فار رائٹس اینڈ ڈیموکریسی کے مطابق حسین برکات اپنی شہریت کھو بیٹھے تھے 2018 میں انہیں مختلف مقدمات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بحرین کے پبلک پراسیکیوشن نے کہا کہ اس وقت مقدمے میں مشہور عسکریت پسند گروپ بھی شامل تھا جس کی شناخت 'ذوالفقار بریگیڈ' کے نام سے ہوئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں