جبری ویکسینیشن کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں، وزارت صحت

اپ ڈیٹ 11 جون 2021
3 فروری کو ملک میں ویکسینیشن کے آغاز کے بعد 21 اپریل تک 20 لاکھ ویکسینز لگائی گئیں —تصویر: اے ایف پی
3 فروری کو ملک میں ویکسینیشن کے آغاز کے بعد 21 اپریل تک 20 لاکھ ویکسینز لگائی گئیں —تصویر: اے ایف پی

اسلام آباد: ملک میں جہاں تقریباً 3 لاکھ افراد کو روزانہ کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جارہی ہے اور کورونا کیسز میں مسلسل کمی ہو رہی ہے وہیں کووِڈ مریضوں کے لیے مختص 70 فیصد وینٹی لیٹرز اور آکسیجنیٹڈ بیڈز خالی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے ان افواہوں کی تردید کردی کہ حکومت 'جبری' طور پر ویکسین لگائے گی اور ویکسین لگانے سے انکار کی حوصلہ شکنی کے لیے کوئی منصوبہ زیر غور ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کووِڈ مریضوں کے لیے مختص 70 فیصد وینٹی لیٹرز اور آکسیجنیٹڈ بستر خالی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب کا ویکسین سے انکار کرنے والے افراد کے سم کارڈز بلاک کرنے کا فیصلہ

گزشتہ روز 361 وینٹی لیٹرز پر مریض زیر علاج تھے جبکہ اپریل میں یہ تعداد 700 تک پہنچ گئی تھی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 79 فیصد، بہاولپور میں 74 فیصد اور لاہور میں 73 فیصد وینٹی لیٹرز خالی تھے۔

اسی طرح 72 فیصد آکسیجن کی سہولت والے بستر پشاور میں تقریباً 70 فیصد کراچی، ملتان اور ایبٹ آباد میں خالی تھے۔

دوسری جانب الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جارہا تھا کہ حکومت، ویکسی نیشن کا عمل تیز کرنے کے طریقوں پر غور کر رہی ہے لیکن وزارت صحت نے وضاحت کردی کہ جبری ویکسی نیشن پر غور نہیں کیا جارہا۔

افواہیں تھیں کہ حکومت ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا سوچ رہی ہے جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی، ان کی سمز بلاک کردی جائے گی اور انہیں ریسٹورنٹس اور سرکاری دفاتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کی ویکسین نہ لگوانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکنے کی ہدایت

تاہم وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ویکسی نیشن کی حوصلہ افزائی اور یہ بات یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ عوامی مقامات اور تقاریب میں کوئی خطرہ نہ ہو، کسی بھی طرح جبری ویکسی نیشن نہیں ہوگی لیکن ہم صحت عامہ کی حفاظت کے لیے کچھ پابندیاں لگائیں گے'۔

تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے کچھ اقدامات نے ان افواہوں کو مزید تقویت اس وقت دی جب حکومت سندھ نے اعلان کیا کہ جو ملازمین ویکسین نہیں لگوائیں گے انہیں جولائی کی تنخواہ نہیں دی جائے گی۔

اسی طرح پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے جاری کردہ ایک سرکلر میں کہا گیا کہ کووِڈ رسک الاؤنس ان ملازمین کو نہیں دیا جائے گا جن کے پاس ویکسی نیشن کارڈ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں تقریباً 3 لاکھ افراد نے کورونا ویکسین کی دوسری خوراک نہیں لگوائی

علاوہ ازیں اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے عملے کو بھی بتادیا گیا ہے کہ ویکسی نیشن کے بغیر انہیں اداروں میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ ویکسی نیشن نے نمایاں رفتار پکڑ لی ہے۔

ان کا دکھا گیا گراف ظاہر کرتا ہے کہ 3 فروری کو ملک میں ویکسی نیشن کے آغاز کے بعد 21 اپریل تک یعنی ڈھائی ماہ میں 20 لاکھ ویکسینز لگائی گئیں جبکہ مزید 20 لاکھ ویکسینز ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں لگ گئیں۔

اسی طرح اس کے اگلے 10 روز میں لگائی جانے والی ویکسینز کی تعداد 40 سے 60 لاکھ ہوگئی اور 9 جون تک اس میں 10 لاکھ کا مزید اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں