وزیراعظم کا عالمی رہنماؤں پر اسلاموفوبیا کیخلاف کارروائی کیلئے زور

13 جون 2021
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز بیانات اور اسلامو فوبیا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کی چیف پولیٹکل نمائندہ روز میری بارٹن کو دیے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندان کی تصویر دیکھ کر پاکستان میں ہر کوئی حیران ہے کیوں کہ جس طرح اس خاندان کو نشانہ بنایا گیا اس کا پاکستان پر گہرا اثر ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مغربی ممالک میں مقامی دہشت گردی کا حالیہ انداز آن لائن انتہا پسندی پر زیادہ توجہ دینے کا تقاضہ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا: نفرت کی بنیاد پر حملے میں پاکستانی نژاد خاندان کے 4 اراکین جاں بحق

آن لائن انتہا پسندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'میرے خیال میں اس کے خلاف بہت سخت کارروائی ہونی چاہیے، جب ایسی ویب سائٹ ہوں جو انسانوں کے درمیان نفرت پھیلاتی ہوں تو ان کے خلاف بین الاقوامی کارروائی بھی ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ کینیڈا کے شہر لندن میں ایک پاکستانی نژاد کینیڈین خاندان کو ٹرک سے بہیمانہ انداز میں کچل دیا گیا تھا اور اس حملے میں 4 افراد جاں بحق جبکہ ایک 9 سالہ بچہ شدید زخمی ہوگیا تھا۔

کینیڈا کی پولیس نے کہا تھا کہ پاکستانی خاندان کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھے، یہ خاندان 2007 میں پاکستان سے کینیڈا منتقل ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: کینیڈا کے وزیر اعظم نے مسلم اہلخانہ کے قتل کو دہشت گرد حملہ قرار دے دیا

اس اندوہناک واقعے کے بعد وزیراعظم نے ایک ٹوئٹر پیغام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اونٹاریو کے علاقے لنڈن میں ایک پاکستانی نژاد مسلمان کینیڈین خاندان کے قتل پر بے حد افسردہ ہوں، دہشت گردی کا یہ قابل مذمت اقدام مغربی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی علامت ہے جس کے تدارک کے لیے عالمی برادری کی جانب سے کلی طور پر اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں'۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور وہ اس مسئلے کی اہمیت سے آگاہ ہیں، وہ ایسے رہنما ہیں جو آن لائن نفرت پھیلانے اور اسلاموفوبیا کے حوالے سے ادراک رکھتے ہیں لیکن دیگر عالمی رہنماؤں کو بھی اس معاملے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ انتہاپسندی کے خلاف جسٹن ٹروڈو کے بیشتر خیالات سے اتفاق کرتے ہیں لیکن کینیڈا کے بعض قوانین بھی اسلاموفوبیا کا باعث بن رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلاموفوبیا کی حقیقت کس بنیاد پر جھٹلائیں گے؟ کینیڈین وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ کیبکس بل 21 کا حوالہ دیا جس کے ذریعے سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ و پولیس افسران پر اپنی مذہبی علامات پہننے پر پابندی لگائی گئی، یہ بھی سیکولر انتہاپسندی کی ایک شکل ہے جو مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت کا سبب بنتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی اظہار رائے کی حد وہاں تک ہے جہاں تک دوسرے انسان کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔

تبصرے (0) بند ہیں