کینیڈا: نفرت کی بنیاد پر قتل ہونے والے مسلمان خاندان کو خراج عقیدت پیش

اپ ڈیٹ 13 جون 2021
سینکڑوں افراد اسلامک سینٹر کے قریب ایک فٹبال گراؤنڈ میں اکٹھے ہوئے جہاں قتل ہونے والے چاروں افراد کا جنازہ بھی موجود تھا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
سینکڑوں افراد اسلامک سینٹر کے قریب ایک فٹبال گراؤنڈ میں اکٹھے ہوئے جہاں قتل ہونے والے چاروں افراد کا جنازہ بھی موجود تھا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
سینکڑوں افراد اسلامک سینٹر کے قریب ایک فٹبال گراؤنڈ میں اکٹھے ہوئے جہاں قتل ہونے والے چاروں افراد کا جنازہ بھی موجود تھا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
سینکڑوں افراد اسلامک سینٹر کے قریب ایک فٹبال گراؤنڈ میں اکٹھے ہوئے جہاں قتل ہونے والے چاروں افراد کا جنازہ بھی موجود تھا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کے شہر لندن میں قتل ہونے والے مسلمان خاندان سے اظہار یکجہتی کے لیے سیکڑوں افراد جمع ہوئے اور مسلمان خاندان کو خراج عقیدت پیش کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افضال خاندان کے چار افراد، جن میں ایک شخص، ان کی بیوی، ان کی نوعمر بیٹی اور ان کی والدہ شامل تھے، کو لندن میں گھر سے چہل قدمی کے لیے نکلے تھے کہ ایک 20 سالہ شخص نے ان پر سیاہ رنگ کا ٹرک چڑھا دیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ نوجوان نے جان بوجھ کر مسلمان خاندان پر ٹرک چڑھایا تھا، خاندان کا ایک 9 سالہ بچہ واقعے میں شدید زخمی ہوا تھا۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مسلمان خاندان کے 4 افراد کی ہلاکت کو دہشت گردی کا حملہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: نفرت کی بنیاد پر قتل: کینیڈا میں مسلم خاندان سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ

ہفتے کے روز سیکڑوں افراد ایک بڑی پارکنگ لاٹ اور لندن کے اسلامک سینٹر کے قریب ایک فٹبال کے میدان میں اکٹھے ہوئے جہاں ایک نجی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں خاندان کے چاروں افراد کا جنازہ بھی موجود تھا اور اسے کینیڈا کے پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔

کینیڈا میں پاکستان کے سفیر رضا بشیر تارڑ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 'حقیقت یہ ہے کہ ان کے جنازے کینیڈا کے خوبصورت پرچم میں لپٹے ہیں، یہ اس بات کی گواہی ہے کہ پوری کینیڈا کی عوام ان کے ساتھ کھڑی ہے'۔

اس تقریب کو کینیڈا کے تقریباً تمام بڑے ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کیا گیا تھا۔

متاثرین میں سے ایک مدیحہ، سلمان کے چچا علی اسلام نے کہا کہ 'ہم اپنے غم میں تنہا نہیں ہیں'۔

انہوں نے زور دیا کہ 'بے انتہا حمایت غم بھلانے کا راستہ تلاش کرنے کی طرف پہلا قدم ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کے وزیر اعظم نے مسلم اہلخانہ کے قتل کو دہشت گرد حملہ قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں احساس ہوا کہ ہمارا خاندان اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے جس کا ہم نے سوچا بھی نہیں تھا'۔

اس کے بعد جنازے قبرستان کی طرف روانہ ہوئے اور اس موقع پر لوگوں نے یکجہتی میں لائن میں کھڑے ہوکر راستہ بنایا۔

بعد ازاں 46 سالہ سلمان افضال، ان کی اہلیہ 44 سالہ مدیحہ، ان کی 15 سالہ بیٹی یمنیٰ اور 74 سالہ والدہ طلعت کی تدفین کردی گئی۔

'نفرت کی بنیاد پر قتل'

اس حملے نے مسلم برادری اور دیگر کینیڈین عوام کو جھنجھوڑ دیا ہے۔

حالیہ دنوں میں کینیڈا میں متعدد یادگاری تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔

جمعے کے روز لندن کی گلیوں میں کئی ہزار افراد لندن میں یادگاری واک میں شریک ہوئے تھے۔

اس واک میں بہت سے افراد نے پوسٹر اٹھا رکھے تھے 'ہم سب انسان ہیں' یا 'نفرت کی بنیاد پر قتل' لکھا تھا۔

اس حملے نے کینیڈا میں اسلامو فوبیا کے پھیلاؤ کے بارے میں بحث کو ہوا دی ہے اور مسلم معاشرے میں یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ مذہبی وابستگی کی ظاہری علامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا کا واقعہ انفرادی فعل نہیں، اسلاموفوبیا کا بڑھتا ہوا تشویشناک رجحان ہے، وزیر خارجہ

سی بی سی نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اس حملے نے پورے پاکستان میں لوگوں کو حیران کردیا۔

انہوں نے عالمی برادری سے 'نفرت انگیز ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جو انسانوں میں نفرت پیدا کرتی ہیں'۔

بیس سالہ نیتھینیل ویلٹ مین، جس کا نہ کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے اور نہ ہی کسی شدت پسند گروہ سے کوئی تعلق ہے، پر اس حملے میں فرسٹ ڈگری قتل کے چار اور اقدام قتل کے ایک الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ یہ حملہ نفرت کی بنیاد پر منصوبے کے تحت کیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد جسٹن ٹروڈو نے شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اس حملے کے بعد کینیڈا کے ڈیپٹیز نے ایک غیر پابند قرار داد منظور کی جس میں اسلامو فوبیا سے متعلق ایک قومی اجلاس طلب کرنے کا کہا گیا تھا جس کا کینیڈا کی متعدد مسلمان تنظیموں نے بھی مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں