سرفراز اور شاہین کے بعد صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے درمیان بھی گرما گرمی

اپ ڈیٹ 16 جون 2021
شاہین آفریدی کا باؤنسر سرفراز احمد کے سر پر لگنے کے بعد دونوں کھلاڑیوں کے درمیان گرمی گرمی ہوئی تھی— فوٹو: اسکرین شاٹ
شاہین آفریدی کا باؤنسر سرفراز احمد کے سر پر لگنے کے بعد دونوں کھلاڑیوں کے درمیان گرمی گرمی ہوئی تھی— فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے سیزن کے سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں اور ایونٹ میں نئے ریکارڈ بننے کے ساتھ ساتھ تنازعات اور واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں۔

اسی طرح کا ایک واقعہ گزشتہ روز لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان کھیلے گئے میچ میں گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد اور قلندرز کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی کے درمیان بھی پیش آیا۔

گلیڈی ایٹرز کی اننگز کے 19ویں اوور میں شاہین شاہ آفریدی کا باؤنسر سرفراز کے سر پر لگا اور وہ فوراً رن لینے کے لیے دوڑے لیکن اس کے بعد دونوں کھلاڑیوں کے درمیان تھوڑی گرما گرمی ہوئی۔

سرفراز نے شاہین کو کچھ کہا جس پر فاسٹ باؤلر بھی جواب دینے کے لیے فوراً آگے بڑھے تاہم اس دوران لاہور قلندرز کے کھلاڑیوں نے بیچ بچاؤ کرا کے معاملے کو مزید نہ بڑھنے دیا۔

ایسا لگا کہ سرفراز کو 92 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کی گئی باؤنسر کچھ پسند نہ آئی اور انہوں نے فاسٹ باؤلر کو جارحیت سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔

اس موقع پر کمنٹیٹرز نے بھی کہا کہ آخر سرفراز ایک فاسٹ باؤلر کو باؤنسر کرنے سے کیسے منع کر سکتے ہیں، وہ سرفراز کی مرضی کے مطابق باؤلنگ نہیں کر سکتے۔

اننگز کے بعد جب شاہین سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ یہ سب میچ میں ہو جاتا ہے اور بحیثیت باؤلر وہ جارح مزاجی کے ساتھ باؤلنگ کرنا چاہتے ہیں۔

یہ معاملہ میچ کے اختتام کے ساتھ ہی رفع دفع ہو گیا لیکن اس کے بعد سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر شائقین کرکٹ کے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے جن میں سے کچھ شاہین کو تمیز کا سبق پڑھا رہے ہیں تو دیگر سرفراز کے رویے پر تعجب کا اظہار کررہے ہیں۔

ان سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ ساتھ کچھ سابق کرکٹرز اور صحافی بھی اس بحث میں شامل ہو گئے اور ان میں سے اکثر نے شاہین کو اپنے سابق کپتان سے تمیز سے پیش آنے کی ترغیب دی۔

سابق کپتان راشد لطیف نے معاملے پر شعر کے ذریعے اظہار خیال کیا جبکہ سابق فاسٹ باؤلر تنویر احمد نے کہا کہ سرفراز احمد بہت سینئر ہیں، اگر سرفراز نے کچھ کہا بھی تھا تو شاہین آفریدی کو آگے سے کچھ کہنا نہیں چاہیے تھا، جونیئر کھلاڑیوں کو سینئرز کی عزت کرنی چاہیے۔

مشہور اسپورٹس صحافی شاہد ہاشمی نے کہا کہ شاہین کو اپنے بڑوں کی عزت کرنی چاہیے، سرفراز ان کے پہلے کپتان تھے اور ان سے یہ رویہ نامناسب ہے اور مثال دی کہ میں نے سینئر کھلاڑیوں ظہیر عباس، آصف اقبال اور مشتاق محمد کو انتخاب عالم کی عزت کرتے دیکھا ہے۔

اس پر معروف صحافی سہیل عمران نے کہا کہ بھائیوں پہلے یہ فیصلہ کرو کہ غلطی کس کی تھی یا پھر سینئرز اور سابق کپتانوں کو باونسرز مارنے پر پابندی لگا دو، اگر واقعی شاہین آفریدی کی غلطی ہے اور شروعات کی ہیں تو شاہین آفریدی قابل مذمت ہیں اور ان کا معذرت کرنا بنتا ہے لیکن پہلے فیصلہ کریں غلطی کس کی ہے؟

اس پر شاہد ہاشمی نے جواب دیا کہ باونسر کرنا غلطی نہیں، سرفراز اس کو نہیں کھیل سکا، پر ہر باؤلر گیند لگنے پر بیٹسمین کے پاس جا کر خیریت پوچھتا ہے، ایسا نہیں ہوا، گیند نواز یا کسی اور کو بھی لگتی تو میرا یہی کہنا ہوتا۔

شاہد ہاشمی کی ٹوئٹ پر اسپنر اسامہ میر نے کہا کہ میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں، سرفراز بھائی سینئر ہیں لہٰذا شاہین کو انہیں ہاف والی گیندیں کرنی چاہئیں، یہ غلط ہے کہ انہوں نے اپنے کپتان کے ہیلمٹ پر گیند ماری۔

صحافی وحید خان نے طنزیہ انداز میں شاہین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ یہی جارحیت آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر دکھاتے تو اچھا ہوتا، آپ کا مستقبل تابناک ہے لیکن اپنی جارحیت کا درست جگہ استعمال کرنا سیکھیں۔

سوشل میڈیا پر سرفراز احمد کے حامیوں اور شاہین آفریدی کے مداحوں کے درمیان ایک جنگ چھڑ گئی ہے اور دونوں ہی صارفین اپنے پسندیدہ کھلاڑی کو درست قرار دے رہے ہیں تاہم کچھ شائقین نے اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور دیگر متعلقہ حکام سے مداخلت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

حنان نے شاہین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فاسٹ باؤلر نے کوئی غلط یا قابل تضحیک عمل نہیں کیا، انہوں نے ایک باؤنسر کرایا جو سرفراز کے ہیلمٹ پر لگا جو مسابقتی کھیلوں میں ایک عام سی بات ہے، یہ گلی کا میچ نہیں جہاں آپ اپنے دوستوں کو کہیں کہ آرام سے گیند کرو، سیفی بھائی کے ردعمل کی کوئی وجہ نہیں تھی۔

ایک صارف نے کہا کہ بات یہ نہیں کہ سرفراز سینئر ہے تو شاہین کو باؤنسر نہیں کرانا چاہیے بلکہ باؤنسر سرفراز کے ہیلمٹ پر لگا تو شاہین کا ان چلانا مناسب نہیں، سینئرز کا احترام ایک طرف لیکن جس کپتان کی قیادت میں آپ نے ڈیبیو کیا، اس کے لیے کچھ احترام ہونا چاہیے۔

کچھ کھلاڑیوں نے شاہین کے قومی ٹیم میں اس وقت موجود دیگر کھلاڑیوں کے مقابلے میں سرفراز سے روا رکھے گئے رویے کا تقابلی جائزہ بھی لیا اور اسے چڑھتے سورج کو سلام سے تعبیر کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں