اگرچہ کورونا وائرس کی 2 اقسام زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہیں مگر ان کے شکار افراد میں سابقہ اقسام سے متاثر مریضوں کے مقابلے میں زیادہ وائرل لوڈ نہیں ہوتا۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔

جونز ہوپکنز اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں کورونا وائرس کی 2 اقسام ایلفا (جو سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہوئی تھی) اور بیٹا (جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی) پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

محققین نے مریضوں میں دیکھا کہ ان اقسام کے متاثرہ افراد میں وائرل لوڈ کتنا ہوتا ہوتا ہے اور وائرس کے جھڑنے اور ایک سے دوسرے میں منتقلی کا تسلسل کب زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے اس مقصد کے لیے ان اقسام کے مکمل جینوم سیکونس تیار کیے اور اس مققصد کے لیے برطانیہ میں اپریل 2021 تک جمع کیے جانے والے وائرس کے نمونوں کو حاصل کیا گیا۔

محققین نے اقسام سے متاثر 134 مریضوں کے کے نمونوں کا موازنہ 126 کنٹرول گروپ کے افراد کے نمونے سے کیا۔

تمام نمونوں کے اضافی ٹیسٹ کرکے وائرل لوڈ کا تعین کیا گیا۔

یہ تفصیلات بیماری کی علامات کے آغاز کے کچھ دن بعد سے جمع کی گئی تھیں تاکہ گروپس کے درمیان وائرس جھڑنے کا عمل شفاف ہوسکے۔

محققین نے بتایا کہ یہ اقسام زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہیں، اس کی وجہ تو ابھی تک واضح نہیں، تاہم نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ان اقسام سے متاثر افراد میں علامات ظاہر نہ ہونے کا امکان کنٹرول گروپ کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان اقسام سے متاثر افراد میں موت یا آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ کنٹرول گروپ سے زیادہ نہیں ہوتا، مگر ان کا ہسپتال میں داخلے کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں