کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے استعمال کی جانے والی ویکسینز سے مردوں کی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

یہ بات اپنی طرز کی پہلی تحقیق میں سامنے آئی۔

امریکا میں ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر۔بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی ایم آر این اے کووڈ ویکسینز کی 2 خوراکیں استعمال کرنے کے بعد رضاکاروں میں اسپرم کی سطح صحت مند سطح پر برقرار رہی۔

میامی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 25 سے 31 سال کی عمر کے 45 مردوں کو شامل کیا گیا تھا، جن کا مکمل طبی معائنہ کرکے دیکھا گیا کہ باننجھ پن کے کسی مسئلے سے دوچار تو نہیں۔

اس کے بعد ویکسینیشن سے پہلے، پہلی خوراک کے استعمال کے بعد اور پھر دوسری خوراک کے استعمال کے 70 دن بعد میں نمونوں کی جاانچ پڑتال کی گئی۔

نتائج سے تصدیق ہوئی کہ ویکسینز سے مردوں میں بانجھ پن کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا اور تولیدی افعال میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی۔

اس تحقیق میں جانسن اینڈ جانسن، ایسٹرازینیکا یا دیگر ویکسینز کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی تھی جو کہ ایم آر این اے پر مشتمل نہیں۔

تاہم محققین نے بتایا کہ ان کے خیال میں جینیاتی مواد کے لحاظ سے مختلف ان ویکسینز کا مینکزم بھی لگ بھگ ایسے ہی کام کرتا ہوگا، حیاتیاتی اعتبار سے ہمیں نہیں لگتا کہ دیگر ویکسینز سے فائزر یا موڈرنا ویکسینز سے ہٹ کر اثرات مرتب ہوتے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مختلف عمروں کے مردوں پر اضافی تحقیق کی ضرورت ہے۔

ویکسینز سے تو مردوں کے تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہووتے مگر کورونا وائرس ضرور اس حوالے سے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے نومبر 2020 میں یونیورسٹی آف میامی ملر اسکول آف میڈیسین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے مردوں کی قوت باہ (male fertility) پر ممکنہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق کے دوران کورونا وائرس سے ہلاک ہوجانے والے 6 مردوں کے پوسٹمارٹم کے دوران دریافت کیا گیا کہ ان میں سے کچھ کے اسپرم کے افعال متاثر ہوئے تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ قابل فہم ہے کہ کووڈ 19 مردوں کے اسپرم کے افعال کو ہدف بناتا ہے کیونکہ جس ریسیپٹر کی مدد سے وہ خلیات کو متاثر کرتا ہے، وہ جسم کے متعدد اعضا جیسے گردوں، پھیپھڑوں، دل اور اسپرم وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔

بعدازاں جنوری 2021 میں اٹلی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مردوں کے اسپرم کا معیار متاثر ہوسکتا ہے، جس سے بانجھ پن کا امکان بھی پیدا ہوسکتا ہے۔

فلورنس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ پہلی بار ایسے براہ راست شواہد ملے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے اسپرم کا معیار اور مردوں کا تولیدی نظام متاثر ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں 30 سے 65 سال کی عمر کے 43 مردوں کے نمونے کووڈ 19 سے صحتیابی کے ایک ماہ حاصل کیے گئے اور ان کا تجزیہ کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ مردوں کا اسپرم کاؤنٹ 25 فیصد تک گھٹ گیا اور 20 کے قریب مردوں میں اسپرمز ہی موجود نہیں تھے، جو کہ دنیا کی عام آبادی کی شرح سے زیادہ ہے۔

دنیا بھر میں ایک فیصد مردوں کو اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

جرنل ہیومین ری پروڈکشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کے باعث ہسپتال یا آئی سی یو میں داخل ہونے والے مریضوں میں اسپرم نہ ہونے کے برابر رہنے کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔

اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) میں شائع ہوئے۔

اس گمراہ کن خیال کو آن لائن پھیلایا جاتا ہے اور متعدد افراد اس پر یقین بھی کرلیتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی پہلی یا دوسرسی خوراک کے بعد صحت مند مردوں میں اسپرم کی سطح اور معیار پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

تبصرے (0) بند ہیں