عمران خان کو بطور وزیراعظم نصف آبادی کو مجرم نہیں ٹھہرانا چاہیے تھا، ماریہ واسطی

اپ ڈیٹ 23 جون 2021
ریپ کو ایک جرم کے طور پر دیکھا اور سمجھا جانا چاہیے، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام
ریپ کو ایک جرم کے طور پر دیکھا اور سمجھا جانا چاہیے، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ماضی کی مقبول اداکارہ و ٹی وی میزبان ماریہ واسطی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو بطور وزیر اعظم محض ایک جملے میں ملک کی نصف آبادی کو قصور وار نہیں ٹھہرانا چاہیے تھا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’جشن کرکٹ‘ میں بات کرتے ہوئے ماریہ واسطی نے وزیر اعظم عمران خان کے حال ہی میں امریکی اسٹریمنگ ویب سائٹ ’ایچ بی او‘ کو دیے گئے انٹرویو میں خواتین کے لباس کے معاملے پر بھی بات کی۔

ماریہ واسطی سے پوچھا گیا کہ وہ وزیر اعظم کے اس بیان کو کیسے دیکھتے ہیں، جس میں انہوں نے خواتین کے لباس کو ’ریپ‘ سے جوڑا ہے؟

اداکارہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کی جانب سے اگر کوئی غلط بات پہلی مرتبہ کی جا رہی ہے تو سمجھا جاتا ہے کہ اس نے غلطی سے کہی ہے لیکن اگر دوسری مرتبہ بھی وہ شخص وہی غلطی دہرائے تو پھر یہ سمجھا جائے گا کہ مذکورہ بات اس کی پالیسی ہے۔

ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ ’ریپ‘ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اسے یوں پردے میں چھپایا نہیں جا سکتا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ عمران خان کو بطور وزیر اعظم ایسی بات نہیں کرنی چاہیے تھی، انہیں ایک ہی لائن میں ملک کی نصف آبادی کو قصور وار نہیں ٹھہرانا چاہیے تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ مذکورہ معاملہ بہت پیچیدہ اور بڑا ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی مسئلہ بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی تو اس کا مردوں پر اثر ہوگا، وزیر اعظم

ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ ’جنسی ہراسانی‘ اور ’ریپ‘ کو ایک جرم اور غلط کام کی نظر سے دیکھا جانا چاہیے اور متاثر کو صرف متاثر کی نظر سے دیکھا جائے کیوں کہ متاثر کی کوئی صنف نہیں ہوتی۔

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی بچے، بچی، خاتون یا مرد کے ساتھ غلط ہو، اسے متاثر کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہیے۔

اداکارہ نے کہا کہ ہمیں ’ریپ‘ کو ایک جرم کے طور پر دیکھنا اور اسے حل کرنا ہوگا جبکہ اس کو خواتین کے لباس سے جوڑنا غلط ہے۔

ماریہ واسطی نے کہا کہ ملک کی بازاروں یا عام جگہوں پر جائیں، کوئی بھی ننگا یا نیم عریاں نہیں گھومتا نہیں ملے گا، ہر کسی کے پاس تفریح کے لیے موبائل موجود ہے اور کسی کا لباس دوسرے کو راغب نہیں کرتا۔

اداکارہ نے شوبز میں جنسی ہراسانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مذکورہ مسئلے کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ بعض اوقات عورتوں کی خاموشی یا ان کی جانب سے کوئی سخت رد عمل نہ دیے جانے کو ان کی رضامندی سمجھ لیا جاتا ہے۔

ماریہ واسطی نے کہا کہ یہ کہنا بھی غلط ہے کہ جنسی ہراسانی کے معاملات صرف مرد حضرات ہی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ماریہ واسطی پیار سے محروم مگر چالاک خاتون بننے کو تیار

پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماریہ واسطی نے یہ بھی بتایا کہ ان کی والدہ کی خواہش تھی کہ وہ ڈاکٹر بنیں اور اگر یہ ممکن نہیں تو پھر وہ ٹینس کھیل کر چیمپیئن بنیں۔

ماریہ واسطی نے شوبز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب ڈراموں کا معیار گرا ہے، کیوں کہ اب ٹی وی چینلز زیادہ ہوگئے، کام زیادہ ہو رہا ہے مگر معیار پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

کسی اداکار یا شوبز ساتھی پر فدا ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ماریہ واسطی نے کہا کہ اتفاق سے وہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری کے کسی بھی مرد پر فدا نہیں ہوئیں، کیوں کہ انہوں نے ہر کسی کو انتہائی قریب سے دیکھا اور محبت اسی سے ہوتی ہے، جس کو آپ نے دیکھا نہ ہو۔

پروگرام میں اداکارہ نے سیاست پر بھی بات کی اور کہا کہ انہیں سیاستدان صرف لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کی وجہ سے پسند ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں